لاہور (نیوزڈیسک)15جولائی کو آزاد کشمیر کے علاقے بھمبھر میں پاکستان کی طرف سے گرائے جانے والے جاسوس ڈرون کے حوالے سے بھارت کے حکومتی اور عسکری حلقوں میں شدید پریشانی پائی جارہی ہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم کی قائم خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ڈرون کے ساتھ منسلک USBمیں موجود ڈیٹا کے بارے میں ایئر فورس کے حکام نے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے۔ حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ڈرون کا ملبہ پاکستانی علاقے میں گرنے کے باوجود پاکستان کو کسی قسم کا خفیہ ڈیٹا حاصل نہیں ہوا جس سے ظاہر ہو کہ ڈرون بھارت کی ملکیت تھااور بارڈر سیکورٹی حکام کے زیراستعمال تھا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈرون چینی ساختہ تھا اور چین میں کوئی بھی شخص یا ادارہ صرف 1200ڈالرز میں یہ خرید سکتا ہے جو ویڈیو ریکارڈنگ اور فوٹو گرافی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور تمام بڑے ٹی وی چینلز بھی ریکارڈنگ کیلئے یہی ڈرون استعمال کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی باڈرز سیکورٹی فورسز حکام کے پاس ان ڈرونز کی موجودگی کو اجلاس میں تسلیم کیا گیا ہے تاہم چینی ساختہ ہونے کے باعث اس بات کا واویلا کیا جا رہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی بجائے چین کا ڈرون گرانے کے بعد دنیا بھر میں بھارت کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے جب کہ بھارت دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش بھی کر رہا ہے کہ چین پاک بھار ت لائن آف کنٹرول پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔