بدھ‬‮ ، 02 اپریل‬‮ 2025 

‘اسامہ کی رہائشگاہ شاید پاکستانیوں سے امریکا کو پتا چلی’

datetime 11  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دوہا – انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے کہا ہے کہ عین ممکن ہے پاکستان نے اسی برس اسامہ بن لادن کو پناہ دی ہو جب 2011 میں امریکا نے ایبٹ آباد میں آپریشن کیا تھا۔ اسد درانی کے مطابق عین ممکن ہے کہ اسامہ کی رہائش گاہ شاید پاکستانیوں سے امریکا کو پتا چلی ہو۔ الجزیرہ کے مطابق ایک پروگرام میں انہوں نے آئی ایس آئی حکام کے اس بیان پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا کہ وہ القاعدہ رہنماءکی موت تک اسامہ بن لادن کے ٹھکانے سے بے خبر تھے ۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ پاکستان اسامہ کے جائے وقوع کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کسی قسم کے تبادلے کی ڈیل کے تحت ہی کرسکتا ہے۔ خیال رہے کہ جنرل اسد درانی 1990 سے 1992 کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ رہے تھے جبکہ ان کو 1994 سے 1997 تک جرمنی اور 2000 سے 2002 تک سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر بھی مقرر کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ کیا ہوا تھا البتہ یہ میرا اندازہ ہے، ہوسکتا ہے کہ وہ (آئی ایس آئی) اسامہ کی موجودگی سے واقف نہ ہو مگر اس سے بھی زیادہ ممکن ہے کہ انہیں معلوم ہو اور درست وقت پر اس کے ٹھکانے کو سامنے لانا چاہتے ہوں، اور یہ وقت اسی وقت آتا ہے جب آپ کسی چیز کا معاہدہ کرلیں کیونکہ اگر آپ کے ہاتھ اسامہ بن لادن جیسا کوئی فرد ہو تو آپ اسے یوں ہی امریکا کے حوالے نہیں کر سکتے۔ انہوں نے یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ اسامہ بن لادن کی پوزیشن کے بارے میں معلومات کا امریکا کے سامنے انکشاف ایک معاہدے کے تحت ہی ہوسکتا ہے ” کہ کس طرح افغان مسئلے کا اختتام کیا جائے”۔ ایبٹ آباد میں اسامہ کی رہائش گاہ آئی ایس آئی کی تھی یا نہیں کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ” اگر آئی ایس آئی نے ایسا کیا ہے تو میرا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک اچھا کام کیا، اور اگر ادارے نے اس کا انکشاف کیا تو ممکنہ طور پر انہوں نے پھر وہی کیا جس کی ضرورت تھی”۔ تاہم سابق آئی ایس آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ صرف ان کی رائے ہے اور وہ نہیں کہ درحقیقت کیا ہوا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…