ایسے گانے جن میں بی اور پی زیادہ ہوتے ہیں، ان سے  کووڈ 19 کا خطرہ بہت زیادہ ہوسکتا ہے،محققین کا انتباہ

9  ستمبر‬‮  2020

سٹاک ہوم(این این آئی )یقین کرنا مشکل ہوگا مگر نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 محض ہیپی برتھ ڈے گانے سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعوی سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔لیونڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ گلوکاروں کے مختلف گانوں پر کتنی بڑی تعداد میں ذرات منہ سے خارج ہوتے ہیں۔

پھر اس کا اطلاق کووڈ 19 کے پھیلا سے کیا گیا۔تحقیق کے لیے 12 صحت مند گلوکار اور 2 کووڈ 19 کے شکار افراد کی خدمات حاصل کی گئیں اور انہیں گانے کو کہا گیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ گانے کے دوران وائرس والے کتنے ذرات خارج ہوتے ہیں۔نتائج سے معلوم ہوا کہ بلند سر اور ہم آہنگ گانے جیسے ہیپی برتھ ڈے سونگ سے بڑی تعداد میں ذرات ہوا میں شامل ہوتے ہیں۔محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ فیس ماسک کو پہننا، سماجی دوری کی مشق اور ہوا کی نکاسی کا اچھا نظام گانے کے دوران لوگوں میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ کم کردیتا ہے۔محققین نے کہا کہ انہیں اس تحقیق کا خیال اس وقت آیا جب کورس میں گانے اور کووڈ 19 کے پھیلا کے درمیان تعلق کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔تاہم اس حوالے سے اب تک تحقیقی کام نہیں ہوا تھا کہ جب کوئی گاتا ہے تو کتنے زیادہ ایروسول اور بڑے ذرات خارج ہوتے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ گلوکاروں کو خاموش کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایسے طریقے موجود ہیں جس سے کووڈ 19 کے پھیلا کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔محققین نے مشورہ دیا کہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر جیسے سماجی دوری، ہاتھوں کی اچھی صفائی اور فیس ماسک پر عمل کرنا چاہیے، جبکہ ہوا کی نکاسی کا نظام بہتر کیا جانا چاہیے تاکہ ہوا میں وائرل ذرات کا اجتماع کم ہوسکے۔انہوں نے مزید کہا کہ گلوکاروں کو بھی فیس ماسک پہننا چاہیے تاکہ کسی قسم کا خطرہ پیدا ہو نہ۔جریدے جرنل ایروسول سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ہیپی برتھ ڈے گانا کووڈ 19 کے پھیلا ئوکا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق ہیپی برتھ ڈے کے حروف بی اور پی کی ادائیگی کے دوران بہت بڑے ذرات منہ سے خارج ہوتے ہیں۔تحقیق کے لیے گلوکاروں کو صاف ایئر سوٹ پہننے کا کہا گیا اور ایک خاص طور پر تعمیر کیے گئے چیمبر میں داخل ہونے کا کہا گیا جہاں فلٹر اور ذرات سے پاک ہوا موجود تھی۔پھر محققین نے تجربے کے دوران ہر گلوکار کی جانب سے بولنے، سانس لینے، مختلف انداز سے گانے اور فیس ماسک پہن کر گانے کے دوران ذرات کے اخراج کا تجزیہ کای گیا۔ان گلوکاروں کو سوئیڈن کا ایک مختصر گانے کا کہا گیا جس میں بی اور پی حروف کا استعمال بہت زیادہ ہوا تھا اور 2 منٹ میں اسے 12 بار دہرایا گیا۔محققین نے دریافت کیا گیا کہ ایسے گانے جن میں بی اور پی یا یوں کہہ لیں ب یا پ زیادہ ہوتے ہیں، ان سے کووڈ 19 کا خطرہ بہت زیادہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ گلوکار جتنی بلند آواز میں گائے گا، اتنے زیادہ ایرول سول اور ذرات ہوا میں جمع ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…