امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک دہائی قبل تک پاکستان جیسے ممالک میں تو زیادہ تر لوگ اس وقت ہی بالوں کو رنگ کرتے تھے، جب ان کے بال سیاہ سے سفید ہونے لگتے تھے۔ تاہم گزشتہ ایک دہائی سے فیشن کے بدلتے انداز کی وجہ سے اب ہر کوئی بالوں کو نہ صرف سیاہ بلکہ براؤن، گرے، ریڈ، بلیو اور ییلو جیسے منفرد رنگ بھی کرنے لگا ہے۔ اگرچہ اس عمل سے کچھ لوگوں کی شخصیت میں نکھار بھی آتا ہوگا اور وہ یقینا پر کشش شخصیت کے مالک بن جاتے ہوں گے۔
تاہم ایک حالیہ امریکی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بالوں کو رنگ کرنا نہ صرف جلد میں خارش بلکہ بعض مرتبہ کینسر جیسے موضی مرض کی وجہ بھی بن رہا ہے۔ ہیلتھ جرنل ’ہیلتھ لائن‘ میں شائع ایک مضمون کے مطابق امریکا و یورپ کے کئے لوگوں کی جانب سے فیشن کے طور پر اپنے بالوں کو کئے جانے والے کلرز میں بیماریاں پھیلانے والے کیمیکلز کی موجودگی پائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق بجلی کے آلات کے ذریعے بالوں کو رنگنے کی وجہ سے کینسر تک ہوسکتا، کیوں کہ اس عمل کے دوران کلرز میں شامل کیمیکل کو بجلی کے جھٹکے لگنے سے یہ مزید خطرناک ہوجاتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بالوں کے کلرز میں امونیا اورہائڈروجن پروکسائیڈ سمیت دیگر خطرناک کیمیکلز پائے جاتے ہیں، جو زیادہ تر جلد کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ کلرز میں کیمیکل کی مقدار بہت زیادہ اور تیز ہوتی ہے، جس وجہ سے اس عمل سے کینسر بھی ہوسکتا ہے۔ تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کن کمپنیوں کے کلرز میں خطرناک اور بیماری کا باعث بننے والے کیمیکل پائے گئے۔ ساتھ ہی لوگوں کو تجویز دی گئی کہ اگر بالوں کو کلر کرنا ہے تو بجلی سے چلنے والے آلات اور خطرناک کیمیکل ملے ہیئرز کلرز کے بجائے سادہ طریقے آزمائے جائیں۔