امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) خیال کیا جا رہا ہے کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار امریکا میں ایک مخنث نے اپنے ہاں پیدا ہونے والے بچے کی بریسٹ فیڈنگ کی ہے۔ جس مخنث نے بچے کو دودھ پلایا، انہوں نے بذات خود بچے کو جنم نہیں دیا، بلکہ ان کے ازدواجی ساتھی نے بچے کو جنم دیا۔ جس مخنث نے بچے کو جنم دیا، وہ بچے کو دودھ پلانا نہیں چاہتا تھا، اس وجہ سے اس کے ازدواجی ساتھی نے ڈاکٹرز سے رجوع کیا۔
کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ امریکا کے ٹرانس جینڈر ہیلتھ جرنل ’لبرٹی پب‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق نیویارک میں واقع ’ماؤنٹ سینائی سینٹر فار ٹرانسجینڈر میڈیسن اینڈ سرجری‘ کے ماہرین کی جانب سے ہارمونز کا علاج کیے جانے کے بعد مخنث بچے کو دودھ پلانے کے قابل ہوا۔ رپورٹ میں مخنث افراد کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ بچے کی پیدائش سے قبل میڈیکل سینٹر کے ماہرین سے ایک مخنث نے رابطہ کیا اور بتایا کہ ان کا ازدواجی ساتھی امید سے ہے، مگر وہ بچے کو پیدا کرنے کے بعد اسے دودھ نہیں پلانا چاہتا، مگر وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ مخنث شخص کی خواہش پر ماؤنٹ سینائی کے ماہرین نے انہیں کچھ دوائیاں تجویز کیں، اور انہیں اپنی چھاتی پر پمپ لگا کر کچھ ہفتوں تک پریکٹس کرنے کے لیے کہا۔ رپورٹ کے مطابق ماہرین نے مخنث شخص کا ساڑھے تین ماہ تک کینیڈا اور برطانیہ سے منگوائی گئیں دوائیوں کے ذریعے علاج کیا، مریض کو گولیاں اور کیپسول دیے گئے، جنہوں نے ان کے ہارمونز تبدیل کرنے کا کام کیا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مخنث کی کسی قسم کی سرجری نہیں کی گئی، بلکہ دوائیوں اور پمپ پریکٹس کے بعد ہی اس میں دودھ پیدا کرنے کی صلاحیت آگئی۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ساڑھے تین ماہ کے بعد مخنث کے ہاں دودھ کے قطرے پیدا ہونا شروع ہوئے اور بچے کی پیدائش سے 2 ہفتے قبل ہی وہ بریسٹ فیڈنگ کے قابل ہوا۔
تاہم بچے کی پیدائش کے بعد مخنث صرف 6 ہفتوں یعنی ڈیڑھ ماہ تک ہی بچے کو دودھ دے پایا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ مخنث نے اتنے کم وقت تک بریسٹ فیڈنگ کیوں کی اور کیا اس نے خود ہی بچے کو دودھ پلانا بند کیا یا اس کے ہاں دودھ کی پیداوار ہی نہ ہوئی؟ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مخنث کے ہاں یومیہ 240 ملی لیٹر دودھ کی پیداوار ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق دنیا میں پہلی بار کسی مخنث نے بریسٹ فیڈنگ کی، جس کے تحریری ثبوت بھی موجود ہیں۔ ماہرین نے اس تحقیق اور علاج کو مخنث افراد کے لیے اہم قرار دیا ہے، اب خیال کیا جا رہا ہے کہ ہر طرح کے مخنث افراد نہ صرف بچے پیدا کر سکیں گے، بلکہ وہ بچوں کو دودھ پلانے کے قابل بھی ہوں گے۔