اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اووری یا بیضہ دانی کا کینسر دنیا بھر کی خواتین میں کینسر کے باعث موت کی سب سے اہم وجہ ہے۔یہ کینسر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اووری میں موجود خلیات خود کار طریقے سے ٹیومرز کی نشونما کرنے لگتے ہیں
جو آہستہ آہستہ خطرناک اور جان لیوا صورت اختیار کرجاتے ہیں۔اس مرض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے کیونکہ روزمرہ زندگی میں اس کی
کوئی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔کون سی خواتین نشانے پر؟یہ مرض عموماً 50 سال سے زائد عمر کی خواتین کو اپنا شکار بناتا ہے مگر گزشتہ کچھ عشروں میں غیر متحرک اور غیر صحت مندانہ طرز زندگی کے باعث 30 سے 40 سال کی عمر کی خواتین بھی اوورین کینسر کا شکار ہورہی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس مرض کو ابتدا میں ہی تشخیص کرلیا جائے تو اس کا علاج کیا جا سکتا ہے جس کے بعد مریضہ کے بچنے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ تاحال اس مرض کی درست تشخیص کا ٹیسٹ مرتب نہیں کیا جاسکا۔ ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں جو ابتدائی مرحلے میں بیضہ میں پرورش پانے والے ٹیومرز کو پکڑ سکے۔بعض اوقات اس مرض کو کسی دوسرے مرض کی غلط فہمی میں نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ صرف اپنے انتہائی مرحلے پر پہنچنے کے بعد ہی یہ مرض تشخیص ہوتا ہے اور اس وقت کوئی علاج کارگر نہیں ہوتا۔
علامات
گو کہ اس مرض کی کوئی واضح علامات تو نہیں ہیں، تاہم مندرجہ ذیل علامتیں اووری کے سرطان کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
پیٹ پر ابھار:
اگر پیٹ پر کسی قسم کا کوئی ابھار نمودار ہوگیا ہے اور 3 ہفتوں سے زائد اپنی جگہ پر موجود ہے، تو یہ اس جگہ ٹیومرز کی موجودگی کی طرف اشارہ ہے۔
پیٹ کے نچلے حصے میں درد:
خواتین کے ماہانہ ایام میں پیٹ کا درد عام بات ہے لیکن اگر یہ 3 ہفتوں سے زائد رہے، اور بڑی عمر کی خواتین بھی اسے محسوس کریں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔
بھوک میں کمی:
بھوک میں اچانک اور بغیر کسی وجہ کے کمی ہوجانا یوں تو کئی مسائل کی طرف اشارہ کرتا ہے لیکن یہ اوورین کینسر کی بھی علامت ہوسکتی ہے۔
باتھ روم کے چکروں میں اضافہ:
اگر آپ کو بار بار بیت الخلا جانے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے، باوجود اس کے کہ آپ پانی معمولی مقدار میں پی رہی ہیں، تو یہ بھی اوورین کینسر کے ابتدائی مرحلے کی علامت ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اس صورت میں اووری کمزور ہوجاتی ہے اور حاجت کو زیادہ دیر نہیں روک سکتی۔