جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

موٹاپا کم کریں ورنہ یہ آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے؟

datetime 27  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک) موٹاپا ایک مستقل بیماری ہے جو کئی دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے اسی لیے ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موٹا پا انسان کی یادداشت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ماہرین طب کا کہنا ہے کہ موٹاپا خواتین، مرد اور بچوں سبھی کے لیے خطرناک ہے لیکن اس کے باوجود لوگ اپنے بچوں کے موٹاپے کو چھپاتے ہیں جب کہ موٹاپا انسانی یادداشت پر منفی اثرات بھی ڈالتا ہے لیکن اس پر تحقیق کی ضرورت تھی۔تحقیق کے لیے 50 افراد کا انتخاب کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ وزن کی زیادتی کا شکار لوگوں میں چیزوں کو کسی تعلق کے حوالے سے یاد رکھنے میں یا پھر ماضی کے واقعات کو صحیح طرح دہرانے میں دشواری ہوتی ہے۔ایکسپیری مینٹل سائیکالوجی کے سہ ماہی جنرل میں چھپنے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اسی کمزور یادداشت کی وجہ سے ان موٹے افراد کو یہ خیال ہی نہیں رہتا کہ انہوں نے آخری بار کب کھانا کھایا تھا اور وہ مزید کھانا کھا کر خوراک کی ذیادتی کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس تحقیق سے قبل چوہوں پر اس کا تجریہ کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ یادداشت کے امتحان میں موٹے تازے چوہوں کی کارکردگی دبلے چوہوں کے مقابلے میں قدرے خراب تھی جب کہ انسانوں پر کیے گئے تجربات میں بھی ملے جلے نتائج سامنے آئے۔حالیہ تجربات میں چیزوں کو کسی تعلق کے حوالے سے یاد رکھنے پر غور کیا گیا جس میں لوگوں سے اپنے دماغ میں ویڈیو ٹیپ چلانے کو کہا گیا، جس کے بارے میں سوچنے سے ان کو کافی کی مہک آتی ہے یا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی کا ہاتھ تھامے ہوئے ہیں۔ اس تجربے میں 18سال سے لے کر 51 سال تک کے انتہائی موٹے 50 افراد نے حصہ لیا، جس میں ان کو کمپیوٹر اسکرین پر چیزوں کو مختلف اوقات میں مختلف مقامات پر ’چھپانے‘ کو کہا گیا اور بعد میں ان سے ان کے بارے میں سوالات کیے گئے جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ موٹے لوگوں نے دبلے لوگوں کے مقابلے میں 15 فیصد کم نمبر حاصل کیے۔کیمبرج یونیورسٹی کی ڈاکٹر لوسی چیک کا کہنا ہے کہ اس سے جو چیز واضح طور پر سامنے آئی وہ یہ ہے کہ زیادہ بی ایم آئی (باڈی ماس انڈیکس) رکھنے والیافراد میں چیزوں کو واضح طور پر یاد رکھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے دماغ میں کچھ نہیں ہوتایا پھر ان کو نسیان کا مرض ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس خرابی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ انہوں نے آخری بار کھانا کب کھایا جس کی وجہ سے وہ زیادہ کھانا کھا لیتے ہیں۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ لوگ جو ٹی وی دیکھتے ہوئے ڈنر کرتے ہیں زیادہ کھانا کھاجاتے ہیں اور ان کو جلد ہی دوبارہ بھوک لگنے لگتی ہے اور جن لوگوں کو بھولنے یا نسیان کی بیماری ہوتی ہے، وہ تھوڑے تھوڑے وقفے بعد کھانا کھاتے رہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…