ایک سے زائد زبان سیکھنے والے افراد کے دماغ کے جس حصے کی ساخت میں بہتری آئی وہ حصہ زبان سیکھنے اور معنویات سے متعلق پروسینگ کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ بہت سی سائنسی تحقیقات نے نتائج سے یہ ثابت ہوا کہ ایک سے زیادہ زبان سیکھنے سے دماغی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم ایک تازہ تجزیاتی جائزے کے مطابق زبان سیکھنے کے عمل سے ان افراد کے دماغ کو زیادہ تقویت پہنچتی ہے جو بچپن کے درمیانی دور میں ایک اور زبان سیکھنا شروع کرتے ہیں۔ امریکی جریدے تحقیقی ’’پروسیڈ نگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں چھپنے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ایسے افراد جنہوں نے 10سا ل کی عمر میں انگریزی سیکھنا شروع کی اور اس زبان کو بولنے کے علاوہ سننے کا موقع ملا ان کے دماغ کے سفید مادے کی ساخت میں ان افراد کے مقابلے میں بہت بہتری دیکھنے میں آئی جو محض ایک زبان یعنی انگریزی بولتے اور سنتے ہوئے پروان چڑھتے ہیں اور جنہوں نے کوئی دوسری زبان نہیں سیکھی۔
جرمن اسکول میں تیسری جماعت کے بعد انگریزی سیکھنے کا رجحان پایا جاتا ہے ‘ ایک سے زائد زبان سیکھنے والے افراد کے دماغ کے جس حصے کی ساخت میں بہتری آئی وہ حصہ زبان سیکھنے اور معنویات سے متعلق پروسینگ کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔ اس تازہ تجزیے سے ماضی میں کئے جانے والے ان تجزیاتی جائزوں کی عکاسی ہوتی ہے جن میں یہ ثابت کیا جاتا رہا ہے کہ بچپن ہی سے ایک اور زبان سیکھنے والے افراد کے ذہن کے ایک خاص حصے کی نشوونما دیگر افراد سے کہیں بہتر ہوتی ہے ۔
اس جائزے میں محققین نے20افراد کے دماغ کے اسکین کا مشاہد ہ کیا۔ ان سب کی عمر 30کے قریب تھی اور یہ سب کم از کم 13ماہ کے لیے برطانیہ میں رہ چکے تھے۔ ان سب نے قریب 10سال کی عمر میں انگریزی زنان سیکھنا شروع کر دی تھی۔ ان افراد کے دماغ کے ایمیجنگ تجزیے کا موازنہ ایسے افراد سے کیا گیا جو محض انگریزی بول سکتے تھے۔
دس برس کی عمر کے بعد ایک اور زبان سیکھنا دماغ کے لیے نہایت مفید
23
فروری 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں