سان فرانسسکو ……. گزشتہ کئی دہائیوں سے مانع حمل گولیاں برتھ کنٹرول کا مقبول ترین طریقہ بن چکی ہیں مگر ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ گولیاں جہاں خاندانی منصوبہ بندی میں خواتین کی مدد کررہی ہیں وہیں مردوں میں سپرم کی کوالٹی اور مقدار کو بھی لے ڈوبی ہیں۔
امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان گولیوں میں پایا جانے والا ہارمون Oedtradiol سیوریج کے پانی میں شامل ہوتا ہے اور پھر یہ ٹریٹمنٹ پلانٹ میں ختم ہوئے بغیر پینے کے پانی میں شامل ہوجاتا ہے۔ جب اس پانی کو مرد استعمال کرتے ہیں تو ان میں سپرم بنانے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوجاتی ہے۔ یہ ہارمون سپرم بنانے کے ابتدائی مرحلے کو متاثر کرتا ہے۔ اور سپرم کے ڈی این اے پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف کمزور سپرم پیدا ہوتے ہیں بلکہ ان کی مقدار بھی مطلوبہ ضرورت سے کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے مردانہ بانچھ پن کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ ہارمون دیگر کئی ذرائع سے بھی پانی میں شامل ہوسکتا ہے۔
واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مانع حمل گولیوں کے علاوہ پلاسٹک کی اشیاءمیں پایا جانے والا کیمیکل BPA بھی سپرم کی افزائش میں کمی کرتا ہے البتہ مانع حمل گولیوں کا نقصان اس سے کہیں زیادہ پایا گیا ہے۔ سائنسی جریدے PLOS ONE میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق مردوں میں سپرم کی تعداد میں فی دہائی 38 فیصد کی خوفناک کمی ہورہی ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ پلاسٹک کی اشیاءکو کھانے والے برتنوں اور ڈبوں کا شامل ہونا بتائی گئی ہے۔