جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ایئرایشیا کا طیارہ بہت تیزی سے بلندی پر لے جانے پر تباہ ہوا،انڈونیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ کا انکشاف

datetime 21  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جکارتہ۔۔۔۔انڈونیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ 28 دسمبر کو سمندر میں تباہ ہو جانے والے ایئرایشیا طیارے کا پائلٹ جہاز کو بہت تیزی سے بلندی پر لے گیا تھا جس کے بعد طیارہ فضا میں رک گیا اور سمندر میں جا گرا۔ایئر ایشیا کی پرواز کیو زیڈ 8501 کی تباہی کی وجوہات بتاتے ہوئے انڈونیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ اگناسیئس جونان نے پارلیمانی نمائندوں کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ طیارہ تباہی سے پہلے چھ ہزار فٹ فی منٹ کی تیز رفتار سے بلندی کی جانب پرواز کر رہا تھا۔جکارتہ میں پارلیمانی نمائندوں کے اجلاس کے بعد وزیر ٹرانسپورٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مسافر بردار طیارہ یا جنگی طیارہ بھی اس قدر تیزی سے بلند نہیں ہوتا۔یاد رہے کہ ایئر ایشیا کا یہ طیارہ جس پر 162 افراد سوار تھے، گذشتہ ماہ 28 دسمبر کو انڈونیشیا کے شہر سورابایا سے سنگاپور جاتے ہوئے خراب موسم میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ماہرین کا خیال یہی ہے کہ اس طیارے کو سامنے سے آتی ہوئی طوفانی ہواؤں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔وزیر ٹرانسپورٹ اگناسیئس جونان کا کہنا تھا کہ ’پرواز کے آخری منٹ کے دوران طیارہ عمومی رفتار سے زیادہ رفتار سے بلندی کی جانب گیا اور پھر وہ رک گیا۔’ یہ بات قرین قیاس نہیں کہ کوئی جنگی جہاز بھی 6,000 فٹ فی منٹ کے حساب سے اپنی بلندی میں اضافہ کرتا ہو۔‘ایوانِ نمائندگان کے کمیشن کے سامنے اپنے بیان میں مسٹرجونان کا کہنا تھا کہ ’عام طور پر مسافر بردار طیارے کی رفتار ایک ہزار سے دو ہزار فٹ بلندی فی منٹ کے درمیان رہتی ہے کیونکہ ان طیاروں کے ڈیزائن زیادہ تیزی سے بلندی کی جانب جانے کی اجازت نہیں دیتے۔اس ماہ کی 14 تاریخ تک پرواز کیو زیڈ 8501 کا بلیک باکس اور کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گئے تھے
ایئر ایشیا کے طیارے کی تباہی کے اسباب کے ابتدائی جائزے پر نظر رکھنے والے ذرائع نے خبر رسان ادارے روئٹرز کو گذشتہ ماہ بتایا تھا کہ ریڈار سے حاصل ہونے والی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تباہی سے پہلے فلائٹ کیو زیڈ8501 ’ناقابل یقین‘ تیز رفتاری سے بلندی کی جانب گئی تھی اور اس تیز رفتاری نے طیارے کی رفتار کی حدیں توڑ دی تھیں۔یاد رہے کہ اس ماہ کی 14 تاریخ تک پرواز کیو زیڈ 8501 کے بلیک باکس اور کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گئے تھے۔اس وقت حکام کا کہنا تھا کہ بلیک باکس اور کاک پٹ وائس ریکارڈر کے ملنے کے بعد ان دونوں کی مدد سے تفتیش کرنے والوں کو حادثے کا شکار طیارے کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تفصیل مل سکے گی۔فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر میں طیارے کی رفتار، اس کی بلندی اور دیگر تکنیکی معلومات ریکارڈ ہوتی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…