جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سائنسدانوں نے ڈیزائنر بچے پیدا ہونے کی خوشخبری دیدی

datetime 19  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔برطانیہ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈی این اے میں تبدیلی کی سہولتوں میں ترقی کے سبب اس بات کا امکان روشن ہو گیا ہے کہ ڈیزائنر بچے پیدا ہو سکیں۔انھوں نے عوام اور ضابطہ کاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بچے کے لیے تیار رہیں۔ان کی یہ دلیل ہے کہ ان جینیاتی تبدیلیوں سے بعض بیماریوں سے نجات پانے میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر ٹونی پیری جو اس ٹیم کا حصہ رہے ہیں جس نے پہلے چوہوں اور پھر خنزیر کی کلوننگ کی تھی ان کا کہنا ہے کہ ’جینیات کے شعبے میں انقلاب آفریں تبدیلیاں رونما ہونے کو ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’جینیات کے شعبے میں گذشتہ دو سالوں میں جس قدر ترقی ہوئی ہے اس کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ ڈیزائنر بچے اب صرف ایچ جی ویلز کا ہی میدان نہیں رہا۔‘واضح رہے کہ سائنس فکشن میں بہت زمانے سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بچوں کی بات کہی جاتی رہی ہے جس میں زیادہ خوبصورت، زیادہ عقلمند اور بیماریوں سے پاک بچہ پیدا کرنے کے لیے جینیاتی طور پر تبدیلیاں کی گئی ہوں۔ انھوں نے سائنٹفک رپورٹ نامی جرنل میں اس بارے میں تفصیلات پیش کی ہیں۔انھوں نے ڈی این میں مخصوص ایڈیٹنگ کی تفصیلات فراہم کی ہے۔ یہ ایڈیٹنگ اس وقت کی گئی جب چوہے میں مادہ منویہ اور بیضے کے درمیان اختلاط کا عمل ہوا۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ’ہم نے سالمائی قینچی کی ایک جوڑی اور ایک سالمائی سیٹ۔نیو کا استعمال کیا جو قینچی کو یہ بتاتا ہے کہ کہاں کاٹنا ہے۔ یہ صد فی صد کامیاب ہو رہا ہے ایسا جیسا آپ گولی چلائیں اور سکور کریں۔‘اس شعبے میں ترقی سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ انسان کی بات ایک بار پھر اٹھنے لگی ہے۔جانوروں میں کلوننگ کی کامیابی کے بعد اب انسانوں میں ڈیزائنر بچوں کے امکانات پر بات ہونے لگی ہے
تاہم پروفیسر پیری کا کہنا ہے کہ ’انسانوں کے معاملے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ ان میں بعض نسل در نسل چلی آنے والی بیماریاں ہیں جو ان کے ڈی این اے میں شامل ہیں اور کچھ لوگ کہہ سکتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو ان بیماریوں سے محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں۔‘ان میں ایسے جین سے نجات بھی شامل ہیں جن سے کینسر جیسے مرض کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
بہر حال انھوں نے کہا کہ ’اس کے بارے میں بہت اندازہ لگایا جا رہا ہے اور اب یہ محض خیال خام نہیں۔ اب یہ صرف ایچ جی ویلز تک ہی محدود نہیں، آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ اسے جلد ہی حاصل کر لیا جائے گا (جانوروں میں)۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ایچ ایف ای اے (برطانیہ کے تولیدی ضابطہ کار) کو اس کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ انھیں اس مسئلے سے سابقہ پڑنے والا ہے۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…