پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی انضمام الحق سے کیوں ملنا چاہتے ہیں، کلک کر کے جانیں

datetime 17  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی۔۔۔۔انضمام الحق اگرچہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوچکے ہیں اور اب ان کا زیادہ تر وقت دینی سرگرمیوں میں گزر رہا ہے لیکن آج بھی نوجوان کرکٹرز یہ خواہش رکھتے ہیں کہ انھیں انضمام الحق سے کچھ سیکھنے کا موقع مل سکے۔یہ خواہش ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی صہیب مقصود کی بھی ہے۔صہیب مقصود چاہتے ہیں کہ ورلڈ کپ میں جانے سے پہلے ان کی ملاقات انضمام الحق سے ہوجائے اور وہ ان سے بیٹنگ کے گرْ سیکھ سکیں۔’میری انضمام الحق سے باقاعدہ ملاقات نہیں رہی ہے۔ میں جب کرکٹ میں آیا تو وہ ریٹائر ہو چکے تھے۔ ملتان میں آئی ڈی پیز کے میچ کے موقع پر میں ان سے ملا تھا اور کافی مشورے ان سے لیے لیکن میں چاہتا ہوں کہ ورلڈ کپ میں جانے سے قبل ان سے ملوں۔ ان کے بھتیجے میرے بہت ہی اچھے دوست ہیں ان کے توسط سے ان سے ملوں گا تاکہ ان سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی وکٹوں پر بیٹنگ کے بارے میں رہنمائی لے سکوں۔‘صرف ورلڈ کپ کھیلنا ہی بڑی بات نہیں ہے اس میں اچھی کارکردگی بھی ضروری ہے اور کوشش یہی ہوگی کہ سنہ 1992 میں پاکستان نے آسٹریلیا نیوزی لینڈ میں جس طرح عالمی کپ جیتا تھا اس تاریخ کو دوہرائیں۔ میں اب ٹیم میں نیا نہیں ہوں۔ سال ڈیڑھ سال سے تقریباً تمام سیریز کھیلتا رہا ہوں تو اب مجھ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ میں مڈل آرڈر میں اچھی بیٹنگ کرکے ٹیم کے کام آسکوں۔
صہیب مقصود
صہیب مقصود اور انضمام الحق میں یہ قدر مشترک ہے کہ دونوں کا تعلق ملتان سے ہے اور صہیب مقصود جس کلب سے کھیلتے ہیں انضمام الحق وہیں آ کر نیٹ پریکٹس کیا کرتے تھے لیکن صہیب مقصود یہ تسلیم کرتے ہیں کچھ بھی ہو انضمام الحق تک پہنچنا آسان نہیں۔
’انضمام الحق میرے فیورٹ کرکٹر ہیں اور میں نے انھیں ہمیشہ اپنا آئیڈیل رکھا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ایک ہی شہر کے ہونے کے ناطے اور ایک قد کاٹھ کی وجہ سے مجھے اپنے کریئر کے شروع میں لوگ ان سے ملتا جلتا کہتے تھے لیکن سچ تو یہ ہے کہ ان کے نام تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔‘صہیب مقصود ورلڈ کپ کی ٹیم میں شمولیت پر خوش ہیں لیکن انھیں اس بات کا بخوبی اندازہ بھی ہے کہ یہ ایک بہت بڑا امتحان ہے۔
’صرف ورلڈ کپ کھیلنا ہی بڑی بات نہیں ہے اس میں اچھی کارکردگی بھی ضروری ہے اور کوشش یہی ہوگی کہ سنہ 1992 میں پاکستان نے آسٹریلیا نیوزی لینڈ میں جس طرح عالمی کپ جیتا تھا اس تاریخ کو دوہرائیں۔ میں اب ٹیم میں نیا نہیں ہوں۔ سال ڈیڑھ سال سے تقریباً تمام سیریز کھیلتا رہا ہوں تو اب مجھ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ میں مڈل آرڈر میں اچھی بیٹنگ کرکے ٹیم کے کام آسکوں۔‘
صہیب مقصود کچھ عرصے سے کلائی کی تکلیف میں مبتلا تھے لیکن اب وہ خود کو مکمل فٹ محسوس کرتے ہیں۔
’فٹ ہونے کے بعد میں نے پنٹنگولر کپ کے میچز کھیلے جو میرے لیے اچھا تجربہ رہا اور میرا اعتماد بھی واپس آیا ہے۔‘
صہیب مقصود ماضی میں متعدد مرتبہ فٹنس مسائل سے دوچار رہے ہیں اور یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگی کہ کرکٹ چھوڑنے کے ڈر سے انھوں نے تعلیم بھی مکمل کرتے ہوئے ایم بی اے کیا لیکن پھر ایک وقت وہ بھی آیا جب بیرون ملک ملازمت ان کی منتظر تھی لیکن انھوں نے کرکٹ کو اس پر ترجیح دی کیونکہ وہ یہی سوچا کرتے تھے کہ کرکٹ کے بغیر بھی کوئی زندگی ہے۔‘



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…