جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

افغانستان سے ہونے والے حملوں میں انڈیا ملوث ہونے کا انکشاف

datetime 12  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام ا باد ۔۔۔۔۔۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی کارروائیوں میں ہندوستان ملوث ہے۔تاہم، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے نئی افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کرکے اس بات کو ممکن بنانے کی کوشش کی ہے کہ دونوں ملک اپنی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ڈان نیوز کے پروگرام فیصلہ عوام کا میں گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اقتدار میں ا?نے کے بعد یہ شرط رکھی ہے کہ اگر پاکستان ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تو اسے چاہیے کہ وہ کشمیر کو بھول جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انڈیا کی اس شرط کو قبول کرنے سے پوری طرح سے انکار کیا ہے۔پاک۔انڈیا سرحدی کشیدگی اور مذاکرات میں تعطل سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مودی کا ایجڈا کافی اوپن ہے کہ مذاکرات صرف ہندوستان کی شرائط پر ہوسکتے ہیں، جو پاکستان کے لیے قبول کرنا ناممکن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اب بھی چاہتا ہے کہ وہ ہر سطح پر ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرے، کیونکہ یہ پورے خطے کی خواہش ہے۔انہوں نے کہا حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک وڑن بنایا تھا جس کے تحت قومی سیکیورٹی کی حفاظت ایک اولین ترجیحی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے خطے میں پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا بہت ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ماضی میں جو بھی پالیسی مرتب کیں، ان کا ملکی سیکیورٹی پر کوئی اچھا اثر نہیں ہوا ہے۔مشیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ خودمختاری اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا، بلکہ ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم پڑوسی ملکوں کے ساتھ ایک مثبت طریقے سے ساتھ چل سکیں۔شدت پسندی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ پالیسی بہت ہی واضح ہے کہ ہم کسی بھی اچھے یا برے طالبان میں کسی قسم کی تفریق نہیں کرتے اور سب کے ساتھ اب ایک ہی طرح کی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا 16 دسمبر کو پشاور کے ا رمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد اب دہشت گردی کے مسئلے پر نا صرف سول، بلکہ فوجی قیادت بھی ایک میز پر موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو شدت پسند افغانستان کی سزمین پر موجود ہیں ان کے خلاف وہاں کی افواج کارروائی کرے گی۔مشیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا دونوں ملکوں کی پالیسوں میں اہم تبدیلی ہوئی ہے اور اب ہماری کوشش ہے کہ سرحد پر دہشت گردی کی نقلِ حمل کو ناصرف روکا جائے، بلکہ ان پر نظر بھی رکھی جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…