اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

کراچی کے قریب آئل ٹینکر اور بس تصادم میں 59 افراد ہلاک

datetime 11  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی۔۔۔۔پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی کے قریب ایک مسافر بس کی تیل لے جانے والے ٹینکر سے ٹکر کے نتیجے میں 59 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔جناح ہسپتال کی ترجمان ڈاکٹر شیمی جمالی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جناح ہسپتال 59 لاشیں لائی جا چکی ہیں جبکہ چار افراد معمولی زخمی ہیں جنہیں طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا گیا تھا۔ڈاکٹر سیمی جمالی کا ہنا تھا کہ 59 لاشیں جو ہسپتال لائی گئیں وہ مکمل طور پر جل چکی تھیں۔ ’اب تک کسی بھی لاش کی شناخت نہیں ہو سکی ہے کیونکہ تمام لاشیں جلی ہوئی ہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا ’یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کتنے خواتین اور بچے ہیں کیونکہ لاشیں مکمل طور پر جل چکی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ الاشوں کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے ہیں اور اسی کے ذریعے ہی شناخت ممکن ہے۔ہمارے نامہ نگار حسن کاظمی کے مطابق اس سے قبل کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ سنیچر کی شب ساڑھے گیارہ بجے کے قریب گلشنِ حدید کو لانڈھی سے ملانے والی لنک روڈ پر کاٹھور پْل کے قریب پیش آیا اور مسافر بس کراچی سے شکارپور جا رہی تھی۔تصادم کی آواز سن کر وہ موقع پر پہنچے تو بس کے ایک حصے میں آگ لگی ہوئی تھی۔ بس کی چھت پر سوار کچھ افراد نے چھلانگیں لگاکر اپنی جانیں بچائیں۔
اے ایس آئی رب نواز
شعیب احمد صدیقی کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکر اوور ٹیک کرتے ہوئے سامنے سے آنے والی مسافر بس سے ٹکرا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ آئل ٹینکر کا ڈرائیور فرار ہوگیا ہے۔اس علاقے کے تھانے میمن گوٹھ کے اے ایس آئی رب نواز جو جائے حادثہ کے قریب ہی واقع ایک پولیس چوکی پر موجود تھے اور اس واقعے کے عینی شاہد بھی ہیں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’تصادم کی آواز سن کر وہ موقع پر پہنچے تو بس کے ایک حصے میں آگ لگی ہوئی تھی۔ بس کی چھت پر سوار کچھ افراد نے چھلانگیں لگاکر اپنی جانیں بچائیں۔‘رب نواز کے مطابق بس میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے اور مرنے والے افراد کی لاشیں مکمل طور پر جل کر کوئلہ بن گئی ہیں اور کسی کی شناخت انتہائی مشکل عمل ہوگا۔یاد رہے کہ 11 نومبر 2014 کو سندھ ہی میں خیرپور کے قریب ٹیڑھی بائی پاس پر مسافر بس اور ٹرالر میں تصادم کے نتیجے میں 59 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔اسی حادثے کے بعد سندھ ہائی کورٹ سکھر میں حادثے کے خلاف شمس راجپر نامی وکیل نے ایک آئینی درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ قومی شاہراہ ایک بڑے عرصے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس وجہ سے اس قسم کے خوفناک اور دردناک حادثات پیش آتے ہیں۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…