جمعہ‬‮ ، 07 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ستاروں کی گردش کی رفتار سے اس کی عمر کا درست اندازہ لگا سکتے ہیں،ماہر فلکیات

datetime 6  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’لندن۔۔۔۔ماہر فلکیات نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ستاروں کی گردش کی رفتار سے اس کی عمر کا درست اندازہ لگا سکتے ہیں۔ابھی تک یہ تو معلوم تھا کہ ستاروں کی گردش کی رفتار میں وقت کے ساتھ کمی واقع ہوتی ہے لیکن اس کو ثابت کرنے کے لیے ہمارے پاس اعداد و شمار نہیں تھے۔پہلی بار ماہر فلکیات کی ایک امریکی ٹیم نے ایک ارب سال پرانے ستاروں کی گردش کی رفتار کو ناپا ہے اور ان کا ستاروں کی عمر کا اندازہ اس سے مطابقت رکھتا ہے۔اس دریافت نے ایک زمانے سے چلے آنے والے اس معاملے کو حل کر دیا ہے اور اب ماہر فلکیات 10 فی صد کم و بیش کے ساتھ کسی ستارے کی صحیح عمر بتا سکتے ہیں۔اس تحقیق کا انکشاف امریکی ماہر فلکیات کی تنظیم کے سیئیٹل میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا اور یہ تحقیق ’نیچر‘ نامی سائنسی جریدے میں بھی شائع ہو چکی ہے۔اجرام فلکی کے علم میں ستاروں اور تاروں کی عمر کا تعین اہم مسئلہ ہے۔
جوان ستاروں میں دھبہ بڑا اور واضح ہوتا ہے اس لیے اس کی رفتار کا معلوم کرنا قدرے آسان ہے
یہ طریقہ کار ’کْول سٹارز‘ یعنی ٹھنڈے ستاروں یا سورج کے حجم یا ان سے چھوٹے ستاروں پر قابل عمل ہے۔ ہماری کہکشاں میں اس سائز کے ستارے عام ہیں اور بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں اور یہ زیادہ دن تک قائم رہتے ہیں۔اس تحقیق کے سربراہ ہارورڈ سمتھسونین ایسٹروفزکس شعبے کے ڈاکٹر سورین میبم نے بتایا ’یہ ستارے لیمپ پوسٹ کی طرح ہیں جو ہماری کہکشاں کے قدیم ترین حصے کو بھی روشن رکھتے ہیں۔‘کْول سٹارز کے مدار میں ہماری زمین کی طرح کے بے شمار سیارے بھی ہیں جو بہت فاصلے پر ہیں۔ہمارے ستارے کی طرح کے اجزا یعنی اس کی سائز، کمیت، روشن طبق اور درجہ حرارت والے ستارے تاحیات اسی طرح رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عمر کا اندازہ لگانا قدرے مشکل ہو جاتا ہے۔
ستاروں کی گردش کی رفتار کی پیمائش کو پہلے پہل سنہ 1970 کی دہائی میں حل کے طور پر پیش کیاگیا جسے سنہ 2003 میں ’جائرو کرونولوجی‘ کہا گیا۔بوڑھے یا قدیم ستاروں کے نشان یا دھبے مدھم پڑ جاتے ہیں اس لیے ان کی پیمائش دقت طلب معاملہ ہے
ڈاکٹر میبم نے کہا: ’کْول سٹار ابتدا میں بہت تیز گردش کرتا اور کسی لٹو کی طرح رفتہ رفتہ اس کی رفتار کم ہوتی جاتی ہے اور کسی ستارے کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ لیکن کسی ستارے کی گردش کو دیکھ پانا بہت مشکل امر ہے۔ ماہر فلکیات اس کے لیے سورج کے دھبے کا استعمال کرتے ہیں جب وہ سفر میں ہوتا ہے اور اس کی چمک میں صرف ایک فی صد کی کمی واقع ہوتی ہے۔‘بوڑھے تارے بطور خاص پیچیدہ مسائل والے ہوتے ہیں کیونکہ ان میں کم اور چھوٹے دھبے ہوتے ہیں۔اس دریافت کے لیے ڈاکٹر میبم کی ٹیم نے انتہائی حساس کیپلر سپیس دوربین سے لی جانے والی تصاویر کا استعمال کیا جو کہ 2009 سے سورج کا چکر لگا رہی ہے۔انھوں نے ڈھائی ارب سال قدیم ستاروں کے مخصوص جھرمٹ کے کم از کم 30 ستاروں کی گردش کو ناپنے میں کامیابی حاصل کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…