جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

.کیا مجرم پیدائشی بھی ہو سکتا ہے؟ سائنسی تحقیق کیا کہتی ہے؟ جاننے کیلئے کلک کریں

datetime 3  دسمبر‬‮  2014 |

لند ن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ایک اہم سوال ہے کہ کیا کوئی تشدد پسند مجرم فطری طور پر اسی صورت میں پیدا ہوتا ہے یا بچپن کے تجربات اور حالات اسے اس راستے پر ڈال دیتے ہیں۔ سائنس دانوں نے اس سوال کا جواب انسانی ڈی این اے میں ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔علمِ نفسیات میں یہ قدیم ترین سوالات میں سے ایک ہے کہ کیا کوئی شخص پیدائشی طور پر مجرم ہو سکتا ہے، یا حالات و واقعات کسی شخص کو تشدد اور زیادتی کے رستے پر ڈال دیتے ہیں۔ تاہم انسانی ڈی این اے پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جرم کی راہ میں ڈال دینے میں نصف کردار جین کا بھی ہو سکتا ہے، جو پیچیدہ دماغی کیمیائی مادوں پر اثرانداز ہو کر کسی انسان کو مجرم بنا سکتا ہے۔ مگر اس سلسلے میں اب تک ڈی این اے کو اس کا قصوروار قرار دینے کی بابت سامنے آنے والے اشارے مبہم رہے ہیں۔یورپ اور امریکا کے سائنس دانوں نے انسانی ڈی این میں موجود ایسے دو جینز کی ایک خصوصی قسم کا سراغ لگایا ہے، جو تشدد پسند مجرموں میں ’انتہائی زیادہ تعدد‘ سے دیکھا گیا ہے۔اس تحقیق میں فن لینڈ کی جیل میں موجود 800 قیدیوں کو مطالعہ کیا گیا، جن میں تشدد اور عدم تشدد کے حامل جرائم میں ملوث مجرموں اور عام افراد کے موازنے میں دو جینز کی کئی اقسام دیکھی گئیں۔سائنس دانوں کے مطابق انسانی ڈی این میں موجود ایم اے او اے اور سی ڈی ایچ 13 جینز کسی شخص کے انتہائی پرتشدد رویے سے مربوط ہوتے ہیں۔مالیکیولر سائکیٹری نامی سائنسی جریدے میں شائع کردہ اس تحقیقی رپورٹ میں محققین کا کہنا ہے، ’ایم اے او اے اور سی ڈی ایچ 13 کی مضبوط اشارے عدم تشدد سے جڑے جرائم میں ملوث قیدیوں اور عام افراد میں نہیں دیکھے گئے، تاہم ان جیز کی موجودگی اور سرگرمی پرتشدد جرائم میں ملوث افراد میں دیکھی گئی۔ سائنس دانوں نے اس سلسلے میں ماحولیاتی محرکات کو بھی دانست میں رکھا، جس کے تحت یہ دیکھا گیا کہ آیا لوگوں کا غیر سماجی رویوں، بچین کے غلط برتاؤ یا ماضی کے برے واقعات سے کتنا تھا۔ تاہم اس سلسلے میں نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔یہ تحقیق تاہم یہ نہیں بتاتی کہ جینیاتی طور پر مختلف اقسام کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ متعدد دیگر جینز بھی اس سلسلے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر سالماتی بنت میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تحقیق میں فقط یہ کہا گیا ہے کہ جینز کی یہ دو اقسام اس سلسلے میں ’عمومی‘ دیکھی گئی ہیں۔تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک ایسے فرد میں بھی یہ جینز موجود پائے گئے، جو ریپ اور قتل کے جرائم میں ملوث نہیں تھے۔ جب کہ کچھ افراد جو ایسے پرتشدد جرائم میں ملوث تھے، ان میں جینز کی یہ اقسام نہیں دیکھی گئیں۔اس تحقیقی رپورٹ کے شریک مصنف جیری ٹیہونین کے مطابق، ایم اے او اے اور سی ڈی ایچ 13 سنگین خطرے کے حامل ملاپ تشدد پسند مجرموں میں زیادہ پایا گیا ہے، تاہم ایک بڑی تعداد میں اسی



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…