اسلام آباد۔۔۔۔۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نے رواں سال کرپشن پرسیپشنز انڈیکس (سی پی آئی) پر اپنی درجہ بندی بہتر بنائی ہے۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے منگل کو جاری اپنی اس رپورٹ میں امید ظاہر کی ہے کہ اسلام آباد کرپشن کی لعنت ختم کرنے کے لئے زیادہ بھرپور طریقے سے کام کرے گا۔
ٹی آئی کے مطابق سی پی آئی کے سکور کارڈ پر پاکستان کے 100 میں سے 29 پوائنٹس جبکہ 175 ملکوں میں اس کادرجہ 126 ہے۔1995 میں پہلا سی پی آئی جاری ہونے کے بعد سے پاکستان کی یہ اب تک کی بہترین کارکردگی ہے۔برلن سے کام کرنے والی این جی اوٹی آئی شفافیت اور احتساب کی تشہیر کیلئے مختص ہے۔گزشتہ سال پاکستان کا 177 ملکوں میں 127واں نمبر جبکہ اس کے28 پوائنٹس تھے۔
موجودہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ قائدین اور اعلی سطح پرسرکاری ملازمین ذاتی مفاد کیلئے عوام کے پیسہ کا غلط استعمال کرتے ہیں جس سے کرپشن روکنے کی کوششیں متاثر اور معاشی ترقی سست ہوتی ہے۔
سی پی آئی کے مطابق گزشتہ چار سالوں میں چار فیصد معاشی ترقی کے باوجود چار سے پانچ پوائنٹس کمی کے ساتھ چین (36)، ترکی (45) اور انگولا (19) کی رینکنگ انتہائی تیزی سے گری۔سی پی آئی۔2014 میں شامل 175 ملکوں میں دو تہائی نے 50 پوائنٹس سے کم سکور حاصل کیا۔
سی پی آئی معیار کے مطابق، صفر پوائنٹس حاصل کرنے کا مطلب سب سے زیادہ بدعنوان ہونا جبکہ 100پوائنٹس سب سے زیادہ شفافیت کے عکاس ہیں۔رواں سال ڈنمارک 92 پوائنٹس کے ساتھ کرپشن انڈیکس میں سب سے بہتر ملک ثابت ہوا۔ اسی طرح شمالی کوریا اور صومالیہ 8 پوائنٹس لے کر آخری نمبروں پر ہیں۔بعض ملکوں کے سکور میں چار پوائنٹس کا اتار یا چڑھاؤ دیکھنے کو ملا۔ سب سے زیادہ اتار ترکی (5۔)، انگولا، چین اور روانڈا (4۔) میں رہا۔اسی طرح مصر، سینٹ ونسنٹ ،گرینیڈاز (5) اور افغانستان، اردن، مالی، سوازی لینڈ (4) پوائنٹس کا چڑھاؤ دیکھنے کو ملا۔چین کی جانب سے ملک میں انسداد بد عنوانی کی مہم چلائے جانے کے باوجود رواں سال اس کا سکور 40 سے گر کر 36 پر پہنچ گیا۔
کرپشن اور منی لانڈرنگ برازیل اور انڈیا میں بھی مسئلہ ہیں۔رپورٹ میں ایک بڑی آئل کمپنی کی جانب سے برازیل (43 پوائنٹس) میں سیاست دانوں کو رشوت دینے کیلئے خفیہ کمپنیاں استعمال کرنے پر سوال اٹھایا۔ٹی آئی نے ہندوستانیوں (38 پوائنٹس) اور روسیوں (27 پوائنٹس) کی جانب سے بالترتیب ماریشس (54 پوائنٹس) اور قبرص (63 پوائنٹس) میں ایسی ہی سرگرمیوں پر بھی سوال اٹھایا۔