ماسکو۔۔۔۔روس کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اسے سالانہ 100 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کے باعث اسے اب تک 40 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔روسی وزیرِ خزانہ اینٹون سلانوف نے ان خیالات کا اظہار پیر کو ایک بین الاقوامی مالیاتی اور معاشی فورم کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔پیر کو عالمی منڈی سے ملنے والی اطلاعات میں کہا جا رہا تھا کہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کو مستحکم کرنے کی غرض سے روس اپنی تیل کی پیداوار میں کمی کر کے اسے تین لاکھ بیرل روزانہ تک لا سکتا ہے۔تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم ’اوپیک‘ کے رکن ممالک اس ہفتے ویانا میں ملاقات کر رہے ہیں جہاں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔واضح رہے کہ اس سال موسم گرما سے عالمی منڈی میں تیل کی فراوانی کی وجہ سے اس کی قیمتیں گر رہی ہیں جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں شیل سے تیل زیادہ تیزی سے نکالا جا رہا ہے اور یورپ اور ایشیا میں تیل کی مانگ میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اس دوران خام تیل کی قسم ’برینٹ کْروڈ‘ کی قیمتیں ایک تہائی سے زیادہ نیچے آئی ہیں۔ 14 نومبر کو اس کی قیمت 76.76 ڈالر فی بیرل تھی جو کہ گذشتہ چار برسوں میں برینٹ کْروڈ کی کم ترین قیمت ہے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اوپیک ممالک اس ہفتے کے اجلاس میں قیمتوں میں استحکام پیدا کرنے کے لیے پیداوار میں کمی پر رضامند ہو سکتے ہیں۔ گذشتہ جمعے کی شام برینٹ کْروڈ کی 80 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئی جبکہ امریکی تیل (یو ایس کْروڈ) کی قیمت 76.51 ڈالر فی بیرل رہی۔ڈالر کے مقابلے میں روبل کی قیمت میں 30 فیصد کی کمی آئی ہے۔سبر بینک سے منسلک تجزیہ کار ٹام لیونسن کے بقول روسی کرنسی ’روبل کی قیمت اپنی موجودہ جگہ پر رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اوپیک ممالک عالمی منڈی میں تیل کی ترسیل کو کم کریں اور تین کروڑ بیرل یومیہ سے زیادہ تیل نہ پیدا کریں۔‘
گذشتہ ہفتے روس کے وزیر توانائی الیگزینڈر نووک نے کہا تھا کہ روس اپنی تیل کی پیداوار میں کمی کے بارے میں سوچ رہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی اس معاملے پر کوئی حتمی بات نہیں ہوئی ہے۔
اسی طری گذشتہ ہفتے روس کے وزیر برائے معاشی ترقی کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے روسی عوام اور روسی کپمنیوں پر خاصے برے اثرات ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین کے کرائیمیا کے علاقے کو روس میں شامل کر لینے کے اقدام کے بعد سے یورپی یونین اور امریکہ نے روس پر معاشی پابندیاں لگا دی تھیں۔
پیر کو تیل کی قیمتوں میں آنے والی کچھ بہتری کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں روسی روبل کی قیمت میں دو فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بحیثیت مجموعی اس سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روبل کی قیمت میں 30 فیصد کی کمی آئی ہے۔
روبل کی قدر میں بہتری کی غرض سے روس کا مرکزی بینک اربوں روبل خرچ کر رہا ہے، لیکن گذشتہ ماہ بینک نے کہا تھا کہ وہ منڈی میں اس سے زیادہ دخل اندازی نہیں کرے گا۔
تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے روس کوسالانہ 100 ارب ڈالر کا نقصان
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں