واشنگٹن۔۔۔امریکہ میں ایک خاتون نے اپنی سویں سالگرہ کے قریب پہنچنے پر پہلی بار ساحل سمندر دیکھا۔روبی ہولٹ نے اپنی پوری زندگی امریکہ کی ریاست ٹینیسی کے دیہات میں کپاس کی چنائی کرتے ہوئے گزاری ہے اور کہتی ہیں کہ انھیں ساحل سمندر پر جانے کے لیے نہ تو وقت ملا اور نہ ہی پیسے۔روبی نے کہا کہ: ’میں نے ہمیشہ لوگوں کو سمندر کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا کہ وہ کتنا خوبصورت ہے لیکن مجھے خود وہاں جانے کا کبھی موقع نہیں ملا۔‘اب روبی میکسیکو کی خلیج کے مفت کے دورہ سے واپس آئی ہیں۔روبی کی چْھٹی کے تمام اخراجات ایک کیئر ہوم نے برداشت کیے جہاں وہ رہتی ہیں۔ ان کے کیئر ہوم کے ساتھ ہی’وش آف آ لائف ٹائم‘ نامی ایک خیراتی ادارہ بھی موجود ہے جو عمر رسیدہ لوگوں کی خواہشات پوری کرتا ہے۔روبی کا کہنا تھا کہ انھوں نے سمندر جیسی بڑی چیز کبھی نہیں دیکھی اور وہ نومبر کے موسم کو بار بار ’ بہت ٹھندا‘ کہتی گئیں۔روبی کی رہائش گاہ ’بروک ڈیل سٹرلنگ ہاؤس‘ کے سربراہ مارک ڈیوس نے کہا کہ کیئر ہوم کے دو ملازمین نے روبی کی درخواست بھری جب انھیں پتہ چلا کہ روبی سمندر کو پہلی بار دیکھنا چاہتی تھیں۔مارک نے کہا: ’ گرمیوں میں کیئر ہوم میں رہنے والے سب لوگوں نے ایک واٹر فائٹ کی اور وہاں سے پانی اور ساحل سمندر کی بات چھڑی تو روبی نے بتایا کہ انھوں نے کبھی سمندر نہیں دیکھا۔‘انھوں نے مزید کہا کہ: ’جب ہم روبی کو سمندر کے پاس لیکر آئے تو وہ بار بار سمندر کی طرف اشارہ کر رہی تھیں اور ان کے چہرے کے تاثرات۔۔۔وہ تو کچھ کہہ ہی نہ پائیں۔روبی کے چار بچے ہیں اور وہ کہتی ہیں کہ اپنے کھیت اور ایک شرٹ فیکٹری میں کام کرنے سے انھیں کبھی فرصت ہی نہیں ملی کہ وہ دیگر ممالک کے دورے کرتیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے خاندان کے پاس کبھی چھٹیوں پر جانے کے پیسے نہیں تھے۔روبی نے کہا کہ انھوں نے ٹینیسیی کے علاقے جائلز کاؤنٹی میں اپنا گھر زندگی میں صرف ایک بار چھوڑا ہے۔میکسیکو کی خلیج کے ساحل سمندر پر جانے کے لیے روبی نے 400 میل کا سفر کیا۔
انھیں اس سفر کے لیے موٹر والی ایک ویل چیئر دی گئی اور کیئر ہوم کے کارکنوں کی مدد سے وہ ریت پر کھڑی ہو کر اپنے پاؤں پانی میں ڈال سکیں۔روبی نے کہا کہ: ’جائلز کاؤنٹی میں کبھی ایسی چیز نہیں دیکھی۔‘