نیو یارک۔۔۔..ایبٹ ا باد کے کمپاو ء نڈ میں اسامہ کے ا خری لمحات سے متعلق مزید تفصیلات سامنے ا ی ہیں۔ امریکی نیوی سیل ٹیم کے رکن رابرٹ او نیل کا کہناہے کہ جوں ہی اس کا القاعدہ کے سربراہ سے سامنا ہوا اس نے گولیاں چلانے میں دیر نہ کی،جس کے بعد اسامہ بمشکل چند لمحے ہی زندہ رہا۔ اپنی شناخت ظاہر کرنے والا رابرٹ او نیل اس خفیہ ترین نیوی سیل ٹیم کا حصہ تھا جو ایبٹ ا باد میں اسامہ کے کمپاو نڈ میں داخل ہوئیں۔ رابرٹ او نیل کا دعویٰ ہے کہ بن لادن سے اسی کا سامنا ہوا اور اس نے چہرے پر تین گولیاں ماریں۔ واقعہ کی منظر کشی کرتے ہوئے رابرٹ او نیل بتاتا ہے کہ جوں ہی وہ دائیں جانب مڑا اس کے سامنے ایک شخص اپنی بیوی پر ہاتھ رکھے کھڑا تھا۔یہ اسامہ بن لادن تھا جس کا چہرہ اسے ذہن نشین تھا۔ رابرٹ نے اسے پہنچانتے ہی گولیاں چلادیں اور اسامہ بستر کے دائیں جانب گر گیا۔ رابرٹ کہتا ہے کہ اسامہ کینزدیک کھڑے وہ اس کی ا خری سانس سن رہا تھا اور وہ سو فی صد یقین سے کہہ سکتاہے کہ وہ ہی وہ شخص ہے جس نے اسامامہ کو ا خری بار زندہ دیکھا، رابرٹ او نیل کا کہناہے کہ وہ اج تک یہ فیصلہ نہیں کرسکا کہ یہ اس کی زندگی کا بہترین کارنامہ تھا یا بدترین عمل۔ امریکی ٹی وی پررابرٹ او نیل کے متنازع انٹرویو پر نیوی سیل ٹیم کے دیگر ارکان اور اعلیٰ عسکری حکام شدید برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔