اسلام آباد (این این آئی)نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے کہا ہے کہ پاکستان میں 2 سے 3 ارب روپے کی آن لائن مالی فراڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں تاہم مجموعی طور پر 63 غیر قانونی کال سینیٹرز پر چھاپے مارے گئے ہیں۔سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس منگل کو سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ہوا جہاں کمیٹی کو ملک بھر میں کال سینٹرز اور سافٹ ویئر ہاسز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ این سی سی آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ غیر قانونی کال سینٹرز سے عام آدمی کو مختلف کالز آتی ہیں، مختلف حیلے بہانوں سے لوٹنے کے لیے سرمایہ کاری کی ترغیب دی جاتی ہے، آج کل واٹس ایپ ہیکنگ کے ذریعے مالی فراڈ زیادہ چل رہا ہے، فیملی اور دوستوں سے واٹس ایپ کے ذریعے پیسے منگوا لیے جاتے ہیں۔
سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں 2 سے 3 ارب روپے کی آن لائن مالی فراڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور مجموعی طور پر 63 غیر قانونی کال سینٹرز پر چھاپے مارے ہیں، 7 کروڑ 20 لاکھ کی رقم کا مالی فراڈ ہوا اور متعدد ایف آئی آرز بھی رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ کرائم کی 60 فیصد سے زائد شکایات الیکٹرونک کرائمز کی ہیں اور پاکستان میں الیکٹرانک فراڈ 3 ارب تک پہنچ گیا ہے، ایک سال میں 63 کال سینٹرز پر چھاپے مارے اور 450 افراد کو گرفتار کیا گیا۔این سی سی آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آن لائن لون کمپنیوں کی طرف سے 1800 فیصد سود لیا جاتا رہا ہے، نان بینکنگ فنانشل کمپنیاں قرضوں کے فراڈ میں ملوث ہیں جبکہ ایس ای سی پی نے 2020 میں ان کمپنیوں کو لائسنس دیے تھے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان کمپنیوں کے لیے ایس ای سی پی نے کوئی شرائط عائد نہیں کی تھیں، ایپ ڈاون لوڈ کرنے سے گیلری اور رابطہ نمبروں تک رسائی حاصل کرلیتے تھے، قرضہ لینے کے بعد کوئی بھی شہری پھنس جاتا تھا یہاں تک کہ اگر کسی نے کھانا کھانے کے لیے 5 ہزار کا قرضہ لیا تو وہ بھی پھنس جاتا تھا۔این سی سی آئی اے نے بتایا کہ ایس ای سی پی نے قرضے پر سود کی شرح مقرر نہیں کی تھی، ایک کمپنی کا قرضہ واپس کرنے کے لیے شہری دوسری کمپنی سے قرضہ لیتے تھے تام ایس ای سی پی نے اپنی ریگولیشنز میں بہتری کی اور اب کمپنی قرض پر صرف 100 فیصد سود لے سکتی ہے اورکوئی بھی شہری قرض لینے کے لیے تین افراد کی تفصیلات جمع کروانے کا پابند ہوگا۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ آن لائن قرضہ ایپ کمپنی شہریوں کی گیلری اور نمبرز تک رسائی کی مجاز نہیں ہوگی، آن لائن قرضہ فراڈ میں ملوث 90 فیصد ایپ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور بڑی حد تک یہ فراڈ روکنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔