اسلام آباد (نیوز ڈ یسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے نقل مکانی کرنے والے عینی شاہدین نے لرزہ خیز انکشافات کیے ہیں کہ ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو جدا کیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات کی طرف جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں قتل عام، لوٹ مار، جنسی تشدد اور اغوا کے واقعات تسلسل کے ساتھ پیش آ رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد شہری شہر چھوڑ چکے ہیں تاہم ہزاروں افراد اب بھی محصور ہیں اور شدید خطرے میں ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “انسانی قیامت” سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ سوڈان میں پیدا ہونے والا بحران اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجو شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کر کے حراست میں لیتے ہیں، متعدد افراد کو تاوان کے عوض چھوڑا گیا۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ صرف چند دنوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے جبکہ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ الفاشر کے مختلف علاقوں میں اجتماعی قبریں اور درجنوں لاشیں موجود ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی مرکز نے تصدیق کی ہے کہ قتل عام کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ماہرین کے مطابق سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد کی ہلاکت کے ساتھ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔













































