اسلا م آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان میں تعمیراتی شعبے سے وابستہ افراد، خصوصاً مزدور طبقہ، حالیہ مہنگائی کے سبب شدید مشکلات کا شکار ہو گیا ہے۔ مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں نے نہ صرف یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے بلکہ کاروباری افراد بھی اس بحران سے محفوظ نہیں رہے۔مہنگائی کے باعث کئی تعمیراتی منصوبے التواء کا شکار ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہوتے جا رہے ہیں۔
کئی مزدور ایسے ہیں جو کرایہ، بچوں کی تعلیم اور بجلی کے بل تک ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔گزشتہ پانچ برسوں میں سیمنٹ کی قیمت میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا ہے، جو اب 1300 روپے فی بوری سے تجاوز کر چکی ہے۔ اسی طرح سریا کی قیمت بھی غیر معمولی طور پر بڑھ کر 70 ہزار روپے فی ٹن سے 2 لاکھ 25 ہزار روپے فی ٹن سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ان اشیاء کی قیمتیں اب متوسط اور نچلے طبقے کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں۔تعمیراتی شعبے کی اس بحرانی کیفیت نے ان افراد کے خواب بھی چکناچور کر دیے ہیں جو اپنا ذاتی گھر بنانے کے خواہشمند تھے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر اس شعبے پر توجہ دینی چاہیے اور قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے ریلیف پیکیج متعارف کرانا چاہیے تاکہ مزدوروں کے گھروں کے چولہے دوبارہ جل سکیں اور معیشت کی یہ اہم صنعت دوبارہ بحال ہو سکے۔