اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پنجاب کے مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت نئی بلندیوں کو چھونے لگی ہے، برائلر گوشت فی کلو 800 روپے سے اوپر جا پہنچا، جس سے شہریوں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
مہنگائی پر قابو پانے کے حکومتی دعوے عملی طور پر غیر مؤثر دکھائی دیتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی زیرِ قیادت پنجاب حکومت مسلسل بڑھتی ہوئی اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ مرغی کے گوشت کے لیے کوئی باقاعدہ سرکاری نرخ نامہ جاری نہ ہونے کے باعث قیمتیں بے قابو ہو گئی ہیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، برائلر گوشت 811 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے، جبکہ گرمیوں میں عمومی طور پر کم استعمال ہونے والے انڈوں کی قیمت بھی 310 روپے فی درجن تک پہنچ گئی ہے۔
صرف گوشت ہی نہیں، دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ چینی کی اوسط قیمت 185 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں آٹے اور روٹی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گندم کی فی من قیمت میں 300 روپے سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
سبزیوں میں صرف آلو، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جبکہ دیگر سبزیاں اور پھل عام شہری کی پہنچ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ دودھ 180 سے بڑھ کر 260 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے، جبکہ دہی بھی اسی قیمت پر دستیاب ہے۔
گوشت کی بات کی جائے تو بیف 1200 روپے فی کلو اور مٹن 2200 روپے فی کلو کی قیمت تک پہنچ چکا ہے۔ چاول بھی مہنگائی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں اور ان کی فی کلو قیمت 340 سے 360 روپے کے درمیان ہے۔
عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے، ورنہ متوسط اور غریب طبقے کا گزر بسر مزید مشکل ہو جائے گا۔