اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ملک میں جائیداد کے شعبے کو ایک اور بڑا دھچکا لگنے کا امکان ہے، کیونکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت کی جانب سے کیپیٹل گین ٹیکس میں 25 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس مجوزہ فیصلے سے رئیل اسٹیٹ کاروبار مزید سست روی کا شکار ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت آئندہ بجٹ میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر لاگو کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس مجوزہ اضافے کا مقصد ٹیکس آمدن میں اضافہ کرنا ہے، اور کیپیٹل گین ٹیکس کو کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح کے برابر لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پراپرٹی کی خرید و فروخت پر حاصل ہونے والے لاکھوں روپے منافع پر نسبتاً کم ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، جسے حکومت ناکافی سمجھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری پر منافع کی بنیاد پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے۔
ٹیکس شرح میں اس متوقع اضافے سے مارکیٹ میں جائیداد کی خرید و فروخت میں نمایاں کمی آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران آئی ایم ایف کی شرائط کی روشنی میں لگائے گئے ٹیکسوں نے پہلے ہی اس شعبے کی ترقی کی رفتار کو سست کر دیا ہے، جس سے جائیداد کے کاروبار سے وابستہ افراد مشکلات کا شکار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کیپیٹل گین ٹیکس میں اس قدر اضافہ کیا گیا تو جائیداد کی ٹرانزیکشنز میں نمایاں کمی آسکتی ہے، جو نہ صرف رئیل اسٹیٹ سیکٹر بلکہ معیشت پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہے۔