اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، اور یہ کمی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ امریکی خام تیل (یو ایس کروڈ) کی قیمت 2021 کے بعد پہلی بار 60 ڈالر سے نیچے گر گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق برینٹ آئل کی قیمت میں 3.5 فیصد کی واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد یہ 63.30 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی، جبکہ یو ایس کروڈ آئل کی قیمت میں 3.6 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، اور وہ 56.7 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آ گئی۔ اتوار کی شب ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کے فیوچرز مزید 3 فیصد گر کر 59.78 ڈالر پر آ گئے، جو اپریل 2021 کے بعد سب سے کم قیمت ہے۔
یہ تنزلی اس وقت دیکھنے میں آئی جب گزشتہ ہفتے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں مسلسل دو روز میں 6 فیصد کی کمی ہو چکی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے مختلف ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کے اثرات عالمی معیشت پر واضح ہو رہے ہیں۔ ان اقدامات کے بعد سے اب تک تیل کی قیمت میں 12 ڈالر فی بیرل تک کی کمی ہو چکی ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق ٹیرف سے کاروباری اخراجات بڑھ سکتے ہیں، جس سے معیشت کی رفتار سست پڑنے کا اندیشہ ہے، اور یہ صورتحال تیل کی عالمی مانگ کو متاثر کر سکتی ہے۔ جے پی مورگن نے بھی خبردار کیا ہے کہ نئے ٹیرف، جو اسی ہفتے نافذ ہونے والے ہیں، امریکہ سمیت عالمی معیشت کو کساد بازاری کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔ بینک نے جمعرات کو جاری رپورٹ میں رواں سال کساد بازاری کے خطرے کا تخمینہ 40 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کر دیا ہے۔
جہاں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، وہیں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی دیکھنے کو نہیں ملی۔ اگرچہ 28 مارچ کو حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں محض ایک روپے کی کمی کی گئی تھی، لیکن ماہرین کے مطابق بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں ہونے والی بڑی کمی کے پیش نظر پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر تک کمی کی گنجائش موجود ہے۔ تاہم، اب تک عوام ان ممکنہ ریلیف سے محروم ہیں۔