منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کب تک بیرونی قرض کے سہارے ملک کوگھسیٹا جاتا رہے گا، واجب الادا رقم جی ڈی پی کے 94 فیصد سے بڑھ چکی ،تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 18  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ کب تک بیرونی قرض کے سہارے ملک کوگھسیٹا جاتا رہے گا، ایسی صورتحال غیر تسلی بخش ہوتی ہے جہاں قرض خواہوں کو یقین دلانے کے لیے دوسرے ملکوں اور اداروں کی سفارش کروانا پڑے ،اگر سفارشی آئی ایم ایف ہو تو

پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی پالیسیاں ایسی ہوتی ہیں کہ سارا بوجھ عوام کے کندھوں پر ڈال دیا جاتا ہے،غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاںایک سال تک موخر ہونے سے ساڑھے تین ارب ڈالر کے عارضی ریلیف سے بھی کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملاقات کیلئے آنے والے تاجر تنظیموں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے قرضوں کی حالت بے حد خراب ہو چکی ہے کیونکہ واجب الادا رقم جی ڈی پی کے 94 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔ یہ صورتِ حال ایسے ملک کے لیے مزید خطرناک ہو جاتی ہے جو پرانے قرض اتارنے کے لیے نئے قرض لینے پر مجبور ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف ملکی قرضوں میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری طرف اڑھائی سالو ں میں چھٹا نیا چیئرمین ایف بی آر آ گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے مالی سال 2022 کے لیے چھ کھرب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے حاصل کیسے کیا جائے گا؟ کسی بھی ادارے کو کامیابی سے چلانے کے لیے مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ موجودہ حکومت میں اس کی سب سے زیادہ کمی نظر آتی ہے۔ نیا چیئرمین آ کر نئی ٹیکس پالیسی بناتا ہے اور ابھی وہ مکمل طور پر اپنی پالیسی کو چلا بھی نہیں پاتا کہ اسے تبدیل کر دیا جاتا ہے اور کوئی دوسرا

چیئرمین آ جاتا ہے۔ چھ چیئرمین آ چکے ہیں لیکن پالیسی ابھی تک واضح نہیں ہے کہ چھ کھرب روپے ٹیکس کیسے اکٹھا ہو گا۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اِن ڈائریکٹ ٹیکسز لگا کر ہدف پورے کرنے کا قلیل مدتی منصوبہ پیش کر دیا جاتا ہے۔ جس سے ایف بی آر کے بابوئوں کی جان تو چھوٹ جاتی ہے لیکن ٹیکس دینے والے عوام اس شکنجے میں پھنس جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر اِن ڈائریکٹ ٹیکسز سے ہی ملک چلانا ہے تو پھر ایف بی آر میں افسروں کی اتنی بڑی فوج کی کیا ضرورت ہے؟۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…