اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

کب تک بیرونی قرض کے سہارے ملک کوگھسیٹا جاتا رہے گا، واجب الادا رقم جی ڈی پی کے 94 فیصد سے بڑھ چکی ،تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 18  اپریل‬‮  2021 |

لاہور( این این آئی)ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ کب تک بیرونی قرض کے سہارے ملک کوگھسیٹا جاتا رہے گا، ایسی صورتحال غیر تسلی بخش ہوتی ہے جہاں قرض خواہوں کو یقین دلانے کے لیے دوسرے ملکوں اور اداروں کی سفارش کروانا پڑے ،اگر سفارشی آئی ایم ایف ہو تو

پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی پالیسیاں ایسی ہوتی ہیں کہ سارا بوجھ عوام کے کندھوں پر ڈال دیا جاتا ہے،غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاںایک سال تک موخر ہونے سے ساڑھے تین ارب ڈالر کے عارضی ریلیف سے بھی کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملاقات کیلئے آنے والے تاجر تنظیموں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے قرضوں کی حالت بے حد خراب ہو چکی ہے کیونکہ واجب الادا رقم جی ڈی پی کے 94 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔ یہ صورتِ حال ایسے ملک کے لیے مزید خطرناک ہو جاتی ہے جو پرانے قرض اتارنے کے لیے نئے قرض لینے پر مجبور ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف ملکی قرضوں میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری طرف اڑھائی سالو ں میں چھٹا نیا چیئرمین ایف بی آر آ گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے مالی سال 2022 کے لیے چھ کھرب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے حاصل کیسے کیا جائے گا؟ کسی بھی ادارے کو کامیابی سے چلانے کے لیے مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ موجودہ حکومت میں اس کی سب سے زیادہ کمی نظر آتی ہے۔ نیا چیئرمین آ کر نئی ٹیکس پالیسی بناتا ہے اور ابھی وہ مکمل طور پر اپنی پالیسی کو چلا بھی نہیں پاتا کہ اسے تبدیل کر دیا جاتا ہے اور کوئی دوسرا

چیئرمین آ جاتا ہے۔ چھ چیئرمین آ چکے ہیں لیکن پالیسی ابھی تک واضح نہیں ہے کہ چھ کھرب روپے ٹیکس کیسے اکٹھا ہو گا۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اِن ڈائریکٹ ٹیکسز لگا کر ہدف پورے کرنے کا قلیل مدتی منصوبہ پیش کر دیا جاتا ہے۔ جس سے ایف بی آر کے بابوئوں کی جان تو چھوٹ جاتی ہے لیکن ٹیکس دینے والے عوام اس شکنجے میں پھنس جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر اِن ڈائریکٹ ٹیکسز سے ہی ملک چلانا ہے تو پھر ایف بی آر میں افسروں کی اتنی بڑی فوج کی کیا ضرورت ہے؟۔

موضوعات:



کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…