کراچی(این این آئی)ڈالر کس نے ذخیرہ کئے، دو اہم اداروں نے رپورٹ تیار کرلی ہے ۔ ذرائع کے مطابق بحران پیدا کرنے میں51ٹاپ مافیا ،72منی ایکس چینجر ،18بک میکر اور9لینڈ مافیا ملوث نکلے،پراپیگنڈا کرنیوالے380سوشل میڈیا اکائونٹس میں بیشتر کا تعلق تین سیاسی جماعتوں سے ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ٹاپ 51مافیا کے ایسے تمام افراد جنہوں نے ڈالر کی قیمت بڑھانے اور ڈالر کی
ذخیر ہ اندوزی میں اہم کردار ادا کیا، ان کے حوالے سے اہم شواہد حاصل کر لئے گئے ہیں جبکہ 72منی ایکس چینجر، 18بڑے بک میکر اور 9لینڈ مافیا کے بڑے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ڈالر کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے 380سوشل میڈیا گروپس کے حوالے سے بھی نہ صرف سراغ لگا لیا گیا بلکہ حیر ت انگیز طور پر ان میں سے زیادہ اکائونٹس 3سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا سیل کو چلانے والے افراد چلا رہے ہیں ۔ذرائع کے مطابق تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود بھی ڈالر کس طرح بے قابو ہوا اور پاکستانی معیشت کو کس طرح ڈالر مہنگا اور ذخیرہ کر کے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے ، اس حوالے سے اہم اداروں کی رپورٹ میں کئی اہم نام بے نقاب ہوئے ہیں ۔ذرائع نے بتایاکہ اس رپورٹ میں 51ایسے ٹاپ مافیا کے نام سامنے آئے ہیں جن کا بزنس کمیونٹی سے بڑا گہرا تعلق ہے اور ان میں سے کئی ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے حکومتی سطح پر ہونے والی میٹنگز میں بھی شامل رہتے ہیں جبکہ اس ٹاپ 51مافیا کی لسٹ میں بڑے منی ایکس چینجر ،معروف کاروباری شخصیات اور 6سابقہ بینکر ز کے نام بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ حاضر سروس بینکر بھی اس بحران میں اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور ڈالر کی مانگ کے حوالے سے سب سے پہلے وہ مختلف مافیا کے افراد کو اطلاع دیتے ہیں، اس کے بعد ڈالر تیزی سے غائب ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ کئی بڑے بک میکرز جن کے بھارتی بک میکرز سے رابطے ہیں، ان کی بھی ایک بڑی سرمایہ کاری اس ذخیرہ اندوزی میں شامل ہے ۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بڑی سرمایہ کاری کے پیچھے بھارتی مافیا بھی شامل نظر آتا ہے جو مختلف بڑے بک میکرز کے
ذریعے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی بحران پیدا کرا کر پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ اس ضمن میں 72ایسے منی ایکس چینجر ز کے نام بھی سامنے آئے ہیں جو کہ مصنوعی بحران میں مافیا کیلئے باقاعدہ استعمال ہوتے رہے اور مختلف جگہوں سے ڈالر ز اکٹھے کر کے مافیا زکو پہنچاتے رہے اور ان منی ایکس چینجرزنے بھی افواہوں اور مصنوعی بحران اور ڈالر کو
مہنگا کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ذرائع نے بتایاکہ لینڈ مافیا اور سابق بینکرز کے نام بھی سامنے آئے ہیں جن کے حوالے سے سے یہ بھی ثبوت ملے ہیں جنھوں نے مارکیٹ اور مختلف ذرائع سے بھاری تعداد میں ڈالر ز مارکیٹ سے خرید کر اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور مزید خریدو فروخت بھی کر رہے ہیں ۔ڈالر کے حوالے سے کس طرح سوشل میڈیا پر منفی مہم چلائی گئی اور کس طرح یہ تاثر دیا گیا کہ ڈالر 200روپے تک چلا جائے گا اور
سوشل میڈیا پر افراتفری پھیلا کر ڈالر کے حوالے سے مانگ بڑھانے والے سوشل میڈیا اکائونٹس کے حوالے سے یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ ان میں تین سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا سیل چلانے والے گروپ سب سے زیادہ متحرک ہیں ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جس مافیا نے یہ مصنوعی بحران پیدا کیا ہے ، ان بڑے اور تگڑے کارروباری گروپوں کے سابقہ اور موجودہ سیاسی جماعتوں و سابقہ و موجو دہ حکمرانوں سے تعلقات ہیں۔رپورٹ میں تما م افراد کے خلاف سخت ایکشن لینے کا کہا گیا ہے ۔