منگل‬‮ ، 19 اگست‬‮ 2025 

سی پیک میں بلوچستان کے ’’ معمولی‘‘ حصے پر کابینہ اراکین حیرت زدہ

datetime 12  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کابینہ کے اراکین پاک چین اقتصادی راہداری( سی پیک)منصوبوں کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے اختتام پر یہ جان کر حیران رہ گئے کہ سی پیک کے مجموعی حجم میں صوبے کا حصہ انتہائی معمولی ہے جبکہ گوادر کے علاوہ سی پیک کے منصوبوں میں کوئی کام بھی نہیں ہوا۔ سی پیک عہدیداران کی جانب سے بلوچستان حکومت کو دی جانے والی

بریفنگ حال ہی میں عالمی بینک کے تعاون سے تیار کی گئی تھی، پورے دن پر محیط اجلاس میں موجود ذرائع کے مطابق بریفنگ تقریباً 4 گھنٹوں پر مشتمل تھی۔ اجلاس میں 2 اہم انکشافات سامنے آئے جس میں سے ایک یہ کہ سی پیک کے مغربی حصے سے منسلک منصوبوں پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ سی پیک کے مجموعی حجم میں بلوچستان کا حصہ انتہائی کم یعنی محض 9 فیصد ہے جو 5 ارب 50 کروڑ ڈالر کے مساوی ہے۔ سی پیک منصوبوں میں ‘صوبے کے حصے’ پر بلوچستان حکومت کے تحفظات مذکورہ رقم میں سے گزشتہ 4 سال کے دوران ایک ارب ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں جس میں 20 کروڑ روپے حب پاور پلانٹ کی مد میں خرچ ہوئے۔ فراہم کردہ تفصیلات پر صوبائی کابینہ کے اراکین نے سی پیک کے اب تک ہونے والے اخراجات کو ’ایک مذاق‘ قرار دیا اور گزشتہ حکومت کی نالائقی پر برہمی کا اظہار کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبے میں بجلی کا حالیہ شارٹ فال 7 سو میگا واٹ ہے اور سی پیک کے توانائی منصوبوں میں گرڈ سے منسلک منصوبوں کے ثمرات بلوچستان تک نہیں پہنچے مزید یہ کہ مکران ڈویژن نیشنل گرڈ سے بھی منسلک نہیں۔ ‘بلوچستان کے لوگوں کو سی پیک منصوبے میں جائز حق دلوائیں گے‘ بریفنگ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گزشتہ حکومت کے زیر بحث آنے والے دو منصوبوں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ اور پی اے ٹی فیڈر ٹو کوئٹہ واٹر پروجیکٹ، پر نئی حکومت از سر نو غور کرے

گی۔ ذرائع کے مطابق دونوں منصوبوں پر آنے والے اخراجات اور قرضوں کا بوجھ بلوچستان حکومت برداشت کرے گی جبکہ فزیبلیٹی رپورٹ میں منصوبوں کی لاگت بہت زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر کوئٹہ ماس ٹرانزٹ کی لاگت 9 سو 12 ارب ڈالر ہے جو صوبے کے کل ترقیاتی بجٹ سے بھی زیادہ ہےجبکہ زمین کے حصول کی لاگت، بے گھر اور آبادکاری اور انکم ٹیکس و کسٹم ڈیوٹی اس میں شامال نہیں۔ سی پیک بلوچستان کی قسمت بدل دے گا، ڈاکٹر جمعہ خان مری۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گوادر کے باہر مغربی حصے کے

راستے کی سڑکوں پرکوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا جبکہ صوبے کا مغربی حصے کا نصف سے زائد باضابطہ طور پر سی پیک کا حصہ نہیں۔ کابینہ اراکین نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے 2006 میں شروع کیے جانے والے خوشاب-باسمہ-سہراب سیکشن ، جسے مغربی حصے میں شامل دکھایا ۔ کابینہ اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان حکومت آئندہ آنے والے دنوں چین میں ہونے والی جوائنٹ کو آپریشن کمیٹی کے اجلاس میں صوبے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…