سی پیک میں بلوچستان کے ’’ معمولی‘‘ حصے پر کابینہ اراکین حیرت زدہ

12  دسمبر‬‮  2018

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کابینہ کے اراکین پاک چین اقتصادی راہداری( سی پیک)منصوبوں کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے اختتام پر یہ جان کر حیران رہ گئے کہ سی پیک کے مجموعی حجم میں صوبے کا حصہ انتہائی معمولی ہے جبکہ گوادر کے علاوہ سی پیک کے منصوبوں میں کوئی کام بھی نہیں ہوا۔ سی پیک عہدیداران کی جانب سے بلوچستان حکومت کو دی جانے والی

بریفنگ حال ہی میں عالمی بینک کے تعاون سے تیار کی گئی تھی، پورے دن پر محیط اجلاس میں موجود ذرائع کے مطابق بریفنگ تقریباً 4 گھنٹوں پر مشتمل تھی۔ اجلاس میں 2 اہم انکشافات سامنے آئے جس میں سے ایک یہ کہ سی پیک کے مغربی حصے سے منسلک منصوبوں پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ سی پیک کے مجموعی حجم میں بلوچستان کا حصہ انتہائی کم یعنی محض 9 فیصد ہے جو 5 ارب 50 کروڑ ڈالر کے مساوی ہے۔ سی پیک منصوبوں میں ‘صوبے کے حصے’ پر بلوچستان حکومت کے تحفظات مذکورہ رقم میں سے گزشتہ 4 سال کے دوران ایک ارب ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں جس میں 20 کروڑ روپے حب پاور پلانٹ کی مد میں خرچ ہوئے۔ فراہم کردہ تفصیلات پر صوبائی کابینہ کے اراکین نے سی پیک کے اب تک ہونے والے اخراجات کو ’ایک مذاق‘ قرار دیا اور گزشتہ حکومت کی نالائقی پر برہمی کا اظہار کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبے میں بجلی کا حالیہ شارٹ فال 7 سو میگا واٹ ہے اور سی پیک کے توانائی منصوبوں میں گرڈ سے منسلک منصوبوں کے ثمرات بلوچستان تک نہیں پہنچے مزید یہ کہ مکران ڈویژن نیشنل گرڈ سے بھی منسلک نہیں۔ ‘بلوچستان کے لوگوں کو سی پیک منصوبے میں جائز حق دلوائیں گے‘ بریفنگ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گزشتہ حکومت کے زیر بحث آنے والے دو منصوبوں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ اور پی اے ٹی فیڈر ٹو کوئٹہ واٹر پروجیکٹ، پر نئی حکومت از سر نو غور کرے

گی۔ ذرائع کے مطابق دونوں منصوبوں پر آنے والے اخراجات اور قرضوں کا بوجھ بلوچستان حکومت برداشت کرے گی جبکہ فزیبلیٹی رپورٹ میں منصوبوں کی لاگت بہت زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر کوئٹہ ماس ٹرانزٹ کی لاگت 9 سو 12 ارب ڈالر ہے جو صوبے کے کل ترقیاتی بجٹ سے بھی زیادہ ہےجبکہ زمین کے حصول کی لاگت، بے گھر اور آبادکاری اور انکم ٹیکس و کسٹم ڈیوٹی اس میں شامال نہیں۔ سی پیک بلوچستان کی قسمت بدل دے گا، ڈاکٹر جمعہ خان مری۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گوادر کے باہر مغربی حصے کے

راستے کی سڑکوں پرکوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا جبکہ صوبے کا مغربی حصے کا نصف سے زائد باضابطہ طور پر سی پیک کا حصہ نہیں۔ کابینہ اراکین نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے 2006 میں شروع کیے جانے والے خوشاب-باسمہ-سہراب سیکشن ، جسے مغربی حصے میں شامل دکھایا ۔ کابینہ اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان حکومت آئندہ آنے والے دنوں چین میں ہونے والی جوائنٹ کو آپریشن کمیٹی کے اجلاس میں صوبے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائے گی۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…