جمعہ‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2025 

شوگر مافیا پھر متحرک،دنیا میں چینی36پاکستان میں 62روپے کلو

datetime 29  ستمبر‬‮  2015 |

اسلام آباد (آن لائن) پٹرولیم مصنوعات کی طرح عالمی سطح پر گرتی ہوئی چینی کی قیمت کافائدہ عوام تک نہیں پہنچایا گیا،اس وقت دنیا میں چینی کی قیمتیں سب سے زیادہ کم ہوئیں ہیں ،ایک اندازے کے مطابق بیرون ممالک میں 36 روپے فی کلو چینی فروخت ہو رہی ہے تاہم پاکستان میںہول سیل قیمت 57 روپے ہے جبکہ پرچون پر 60 روپے سے 64 روپے تک فروخت کی جارہی ہے ۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے میزبان نے کہا کہ پاکستان میں شکر کے کارخانوں پر سیاسی اثرروسوخ ہے، سیاست دان چینی کے کارخانوں میں سب سے زیادہ فوائد حاصل کررہے ہیں ،شوگرمافیا کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو نہیں بلکہ براہ راست سیاست دانوں کو فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔ حکومت نے گزشتہ سال2014 میں مقامی مارکیٹ میں چینی قیمت بڑھانے کے لئے چینی ایکسپورٹ پر دس روپے فی کلو سبسڈی دینے کا اعلان کیا جبکہ گزشتہ سال ہی عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت کم ہورہی تھی۔ حکومت نے گزشتہ سال 12 نومبر 2014ءکو چینی کارخانوں کو تحفظ دینے کے لئے چینی مگنوانے پر20 فیصدکسٹمزڈیوٹی عائدکردی تا کہ سستی چینی کہیں پاکستان میں نہ آجائے،گزشتہ ماہ رمضان میں عالمی مارکیٹ میں چینی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوئی جس پر حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے چینی منگوانے پر20 فیصد سے 40 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کر دی تا کہ کسی صورت سستی چینی پاکستان میں نہ آ سکے۔شوگرمالکان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور زبردست منافع کما رہے ہیں،حکومت کے اس اقدام سے قبل چینی 45 روپے فی کلو مل رہی تھی لیکن اس کے بعد 62 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ،رواں مالی سالی بجٹ میں چینی کی درآمد پر20 فیصدریگولیٹری ڈیوٹی بھی عائد کر دی،اس سارے اقدام میں حکومت نے براہ راست حصہ لیا ہے یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے تاہم اس کا فائدہ پاکستان کی عوام کو نہیں پہنچایا گیا،پاکستان چینی کی پیداوار میں خود کفیل ہے اس کے باوجود پاکستان میں چینی مہنگی دی جارہی ہے

مزید پڑھئے:دنیائے فلسفہ کا عظیم اور جلیل المرتبت معلم سقراط

،یہ ساری صورت حال پاکستان ملز مالکان کے منافعوں پر فرق نہ پڑے اور اسی اندازمیں منافع کماتے رہیںجیسے وہ اس سے پہلے کماتے رہیں،جتنے بھی اقدامات ہوئے ہیں وہ حکومت کی طرف سے کئے گئے ہیں بلکہ فیڈرل سطح پر ہوئے ہیں،ای سی سی نے14 نومبر2014شوگرکرشنگ شروع ہوتے ہی5 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی اجازت دے دی تاکہ ملز مالکان کو فائدہ پہنچایا جا سکے تاہم چند ماہ میں 5 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کو بڑھا کر ساڑھے6 لاکھ کر دیا گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…