بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس شرح کم کر کے16فیصد کرنے کی تجویز

datetime 26  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اقتصادی مشاورتی کونسل(ای اے سی)نے آئندہ مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شرح کم کرکے سولہ فیصد کرنے کی تجویز دیدی ہے جبکہ طویل البنیادوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بتدریج کم کرکے ساڑھے بارہ فیصد تک لانے کا روڈ میپ تیار کرنے کی بھی تجویز دی ہے تاہم نان رجسٹرڈ کمپنیوں کے لیے جرمانے کی شرح میں تین فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی ہے۔
اس ضمن میںنجی ٹی وی کو دستیاب دستاویز کے مطابق اقتصادی مشاورتی کونسل کی جانب سے حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ ٹیکس دہندگان کا پیشہ وارانہ مہارت کی حامل اکاﺅنٹنسی کمپنیوں کے ذریعے سیلز ٹیکس و انکم ٹیکس کا مشترکہ (کمبائنڈ)آڈٹ کروایا جائے۔ اس اقدام سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس افسران کو فراہم کیے جانے والے اکاﺅنٹس میں مستقل مزاجی و ہم آہنگی پیدا ہوگی جو ٹیکس ریونیو اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ ای اے سی کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ اشیا کی نوعیت کے حوالے سے جاری ہونے والی سیلز ٹیکس انوائسز پر ایچ ایس کوڈ کے اندراج کو بھی لازمی قراردیا جائے۔
اس سے غلط ان پ±ٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی حوصلہ شکنی ہوگی اور جو کمپنیاں اپنے سیلز ٹیکس کی ادائیگیوں کو کم کرنے کے لیے انوائسز خریدتی ہیں، ان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی اور فلائننگ و جعلی انوائسز کے اجرا کی روک تھام میں مدد ملے گی اور کمپنیاں وہی ظاہر کرنے پر مجبور ہوں گی جو وہ خریدتی ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیکس دہندگان کو تین ماہ کی سیل کے برابر مال تک کے خام مال کو سیلز ٹیکس ریفنڈز کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے اور تین ماہ کی سیل سے زائد کے خام مال پر سیلز ٹیکس ریفنڈز کی اجازت نہ دی جائے۔
اس سے جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ ای اے سی کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ مینوفیکچررز کو فوری طور پر سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبرز جاری کرنے کو لازمی قراردیا جائے اور یہاں یک کہ اگر مینوفیکچررز کے پاس بجلی کا کنکشن تک نہیں لگا ہے اور وہ جنریٹر استعمال کررہا ہے تو اسے بھی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر جاری کیا جائے۔
اس کے علاوہ برآمد کنندگان کی جانب سے جمع کروائے جانے والے ایک فیصد انکم ٹیکس کو بڑھا کر ڈیڑھ فیصد کیا جائے اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کیا جائے اور تب وزارت خزانہ برا?مدات کے فروغ کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ٹی ڈی اے پی) کو فنڈز فراہم کرسکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ای اے سی کی جانب سے دی جانے والی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور قابل عمل تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…