کسٹمز، سیکیورٹیز کی ریلیز کے طریقے پر سختی کا حکم

27  فروری‬‮  2015

کراچی(نیوز ڈیسک) محکمہ کسٹمز نے ڈیوٹی وٹیکسوں کی ادائیگیوں کی عوض بطورضمانت جمع کرائے جانے والے پے آرڈرز، بینک گارنٹیزودیگر فنانشل سیکیورٹیز کی متعلقہ درآمد کنندہ کو ریلیزکے لیے طریقہ کار پر سختی سے عمل درآمد کے احکام جاری کردیے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کے کلکٹرمنظورحسین میمن کی جانب سے جاری کردہ آرڈرنمبرMCC No.1(7)/1-2015 کے تحت کلکٹریٹ میں غیرمتعلقہ افراد کے داخلہ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ آرڈر کے تحت سیکیورٹی انسٹرومنٹس کی ریلیز کے لیے اسسٹنٹ یاڈپٹی کلکٹرگروپ میں پیش ہونے والے افراد ونمائندوں اورکلیئرنگ ایجنٹس پر پابندی کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ درآمد کنندہ کمپنی کی جانب سے جاری ہونے والے مطلوبہ شناختی دستاویز، لیٹرہیڈ پر اتھارٹی لیٹربشمول دیگر معلومات پیش کریں۔آرڈر میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ شناختی دستاویز اور اتھارٹی لیٹر نہ ہونے کے سبب سیکیورٹی انسٹرومنٹس کی واپسی میں غیرضروری تاخیر سے بچنے کے لیے کلکٹریٹ نے طریقہ کار کو اسٹریم لائن کیا ہے۔ آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اگرگڈزڈیکلریشن کسی کلیئرنگ ایجنٹ نے داخل کرائے ہیں تو متعلقہ سیکیورٹی انسٹرومنٹ کی واپسی کے لیے اسسٹنٹ یا ڈپٹی کلکٹر گروپ میں پیش ہونے والے فرد کو اپنی ایجنسی کا کارآمد شناختی دستاویز پیش کرنا ہوگا، اگر گڈزڈیکلریشن سیلف کلیئرنس کی بنیاد یا کسی دوسرے ایجنٹ کے ذریعے داخل کرائی ہے تو اسسٹنٹ یاڈپٹی کلکٹرکو متعلقہ درآمدکنندہ کی جانب سے فراہم کردہ لیٹرپیڈ پراتھارٹی لیٹرپیش کرنا ہوگا جس میں سیکیورٹی انسٹرومنٹ وصول کرنے والے نمائندے کے تمام کوائف بشمول سی این آئی سی نمبر بھی درج ہوں۔جاری کردہ آرڈر میں کلکٹریٹ ایسٹ کے آٹھوں گروپس کے ڈپٹی کلکٹرز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیکیورٹی انسٹرومنٹس کی ریلیز کے لیے پیش ہونے والے نمائندوں اور ان کے اتھارٹی لیٹرز کی تصدیق بذریعہ فون متعلقہ درآمدکنندہ کمپنیوں سے براہ راست کریں تاکہ اس ضمن میں ممکنہ بے قاعدگیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ حال ہی میں کلکٹراپریزمنٹ ایسٹ کی حیثیت سے تعینات ہونے والے سینئرافسر منظورمیمن کے اس اقدام کا ٹریڈ سیکٹر نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب فنانشل سیکیورٹیز کی متعلقہ درآمدکنندہ کوریلیز کرنے میں بے قاعدگیوں کا خاتمہ ممکن ہوگیا ہے۔آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین ارشدجمال نے کہاکہ مذکورہ آرڈر کا اجرا وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن سیکیورٹی انسٹرومنٹس کی حقیقی درآمدکنندگان کو واپسی کے عمل کو مزید اقدامات کے ذریعے محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بے قاعدگیوں کے ماسٹرمائنڈ جعلی لیٹرپیڈ پر جعلی اتھارٹی لیٹرز اور جعلی سی این آئی سی پیش کرکے بھی اپنے اہداف پورے کرسکتے ہیں کیونکہ نصف سے زائد آئی ڈیز جعلی ہیں لہٰذا تجویز ہے کہ کسٹمز کلکٹریٹ سیلف کلیئرنس سسٹم کے تحت ہی متعلقہ درآمدکنندہ کمپنی کو پابند بنائے کہ وہ اپنے مجاز نمائندے کو اتھارٹی لیٹر بشمول اس نمائندے کے تمام کوائف فراہم کرے یا پھر کلکٹریٹ کسٹمز مجاز فرد کو اس ضمن میں باقاعدہ پرمٹ جاری کرنے کا میکنزم ترتیب دے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…