اسلام آباد (این این آئی)گزشتہ روزوفاقی دارالحکومت کی قائدِ اعظم یونیورسٹی کو 2 طلبہ گروہوں میں تصادم کے بعد غیرمعینہ مدت کیلئے بند کردیا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین واقعے کی ویڈیوز شیئرکرتے ہوئے کئی سوالات اٹھا رہے ہیں۔میں ہٹس پر دو طلبا تنظیموں میں جھگڑے دوران طلبا نے
ایک دوسرے پرڈنڈوں، لوہے کے راڈزاور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 16طلبازخمی ہوئے۔ اس دوران یونیورسٹی ایمبولینس کے شیشے بھی توڑ دیئے گئے۔سوشل میڈیا پرویڈیوز وائرل ہیں جن میں طلبا کوایک دوسرے پر حملہ آور اور ایک بڑی تعداد کو ادھر ادھر بھاگتے دیکھا جاسکتا ہے۔واقعے کے بعد انتظامیہ نے یونیورسٹی ہاسٹلزمیں رہائش پذیرطلباوطالبات کو فوری طور پرہاسٹل خالی کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔یونیورسٹی رجسٹرار ڈاکٹرراجا قیصر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کشیدہ حالات کے باعث جامعہ غیرمعینہ مدت کیلئے بندکردی گئی ہے، ہاسٹلزمیں رہائش پذیرطلبا وطالبات فوری ہاسٹلزخالی کردیں۔سوشل میڈیا پرکئی ٹاپ ٹرینڈ وائرل ہوئے جن میں لسانی بنیادوں پر ہونیوالے اس جھگڑے کی مذمت کرتے ہوئے یونیورسٹی کو اس سے محفوظ رکھنے کی درخواست کی گئی۔سوشل میڈیا پرویڈیوزشیئرکرتے ہوئے کہاگیا کہ جھگڑا پشتون اور بلوچ طبا کے مابین ہوا۔ اس حوالے سے دونوں جانب سے ایک دوسرے کو موردالزام ٹھہرایا جاتا رہا۔بلوچ اور پشتون طلبا کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بھی ہیش ٹیگز کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ٹاپ ٹرینڈزمیں آواز اٹھائی گئی۔صارفین کی بڑی تعداد نے تعلیمی میدان کا جنگ کا اکھاڑہ بنا دینے پرسوال اٹھایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کہاں ہے۔پی ٹی آئی کے حامی نے سیکیورٹی فورسز کی موجودگی کوعمران خان کیلئے خطرہ قراردیتے ہوئے نیک خواہشات کااظہار کیا۔یونیورسٹی انتظامیہ نے حالات پر قابو پانے کیلئے ایس ایچ او اورڈی ایس پی سیکرٹریٹ کو بھی بلایا تھا جس کے بعد جامعہ حدود سے باہرہٹس بند کرادیے گئے لیکن اندرونی حدود میں طلبا کے درمیان لڑائی پھربھی جاری رہی۔ذرائع کاکہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ ہاسٹلزخالی کرواکرگرینڈ آپریشن کرے گی۔