پشاور۔۔۔۔ خیبر پختونخوا اور اس کے ملحقہ نیم قبائلی علاقے میں شدت پسندوں سے جھڑپوں میں کم از کم سات شدت پسند اور دو اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔پشاور پولیس کے ایس ایس پی شاکر بنگش نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ ایک جھڑپ ایف آر پشاور کے علاقے کوئی حسن خیل میں ہوئی۔ پولیس افسر کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے دوران تحریکِ طالبان کے پانچ شدت پسند مارے گئے۔ایس ایس پی بنگش نے بتایا کہ مارے جانے والے تمام افراد کا تعلق تحریکِ طالبان کے طارق گیدڑ گروپ سے ہے اور ان میں سے ایک مصطفی گروپ کے اہم کمانڈر عمر نارے کا بھائی ہے۔اس کے علاوہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی تحصیل شب قدر میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے مابین جھڑپ میں دو شدت پسند اور پولیس اور ایف سی کے دو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق یہ جھڑپ جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب تھانہ سروکلی کی حدود میں ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس جھڑپ میں پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔اس واقعے میں سکیورٹی اداروں نے دو شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ شدت پسندوں کی فائرنگ سے پولیس کے ایس ایچ او سب انسپکٹر عشرت یار اور ایف سی کا ایک حوالدار بھی ہلاک ہوا ہے۔جھڑپ میں دو اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔خیال رہے کہ پاکستان میں طالبان کی جانب سے پشاور میں سکول پر حملے میں 141 افراد کی ہلاکت کے بعد سکیورٹی فورسز کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف پاکستان اور اس کے قبائلی علاقوں میں کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔جمعے کو بھی ملک کے مختلف شہروں اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں 49 شدت پسند مارے گئے تھے۔
پشاور کے قریب جھڑپوں میں سات شدت پسند ہلاک
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں