اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ کی جانب سے توانائی پالیسی کے تحت ملک بھر میں بازار ساڑھے 8 بجے اور شادی ہالز رات 10 بجے بند کرنے کے فیصلے کو تاجر برادی اور شادل ہال مالکان نے مسترد کردیا ہے۔وفاقی کابینہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے آل کراچی تاجر اتحاد شرجیل گوپلانی نے کہا کہ
فیصلہ تاجروں کا معاشی قتل ہے، کراچی ملکی معیشت کا پہیہ چلاتا ہے، یہ فیصلے کسی صورت قبول نہیں ہے۔صدر کراچی الیکٹرونکس ایسوسی ایشن رضوان عرفان نے بھی حکومت کا فیصلہ مسترد کرتے ہوا کہا کہ حکومت بغیر مشاورت فیصلے صادر فرما دیتی ہے، ہمیں یہ فیصلہ کسی طور پر قبول نہیں۔رضوان عرفان نے کہا کہ حکومت سندھ نے معاملے پر وفاق سے بات کرنے کا کہا تھا، تاجرمعاشی طور پر پہلے ہی تباہ ہوچکے ہیں، حکومت نہیں چاہتی کہ ہم کاروبار کریں۔ اپنے کاروبار کی چابیاں حکومت کے حوالے کر دیتے ہیں۔صدر شادی ہال ایسوسی ایشن رانا رئیس نے دس بجے ہالز بند کرنے کے فیصلے کو غیرسنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے شادی ہالز کے اوقات کار الگ الگ ہیں، امید ہے صوبائی حکومتیں مناسب فیصلہ کریں گی۔رانا رئیس نے حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے اقدام پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے، صوبائی حکومت سے اپیل ہے کہ فیصلے پر نظرثانی کرے، شادی ہال انڈسٹری ایسے فیصلوں کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ترجمان آل پاکستان انجمن تاجران سندھ محمد اسماعیل لالپوریہ نے بھی وفاق کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کی جانب سے کیا گیا فیصلہ ڈکٹیٹر شپ ہے، تاجر برادری اپنے اوپر فیصلے تھوپنے کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی، تاجروں پر دبا ڈالنے کی کوشش کی گئی تو
تاجر برادری سخت اقدامات پر مجبور ہوجائے گی، سندھ بھر کے تاجر وفاقی حکومت کے کسی تاجر دشمن فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی۔دوسری جانب چیئرمین آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر نے حکومت کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے، نعیم میر نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ ہمارے ساتھ مشاورت سے کیا،
حکومت توانائی بچت پروگرام کا جامع پلان پیش کرے، حکومت وزارتی اخراجات میں کمی کا پلان پیش کرے، بیوروکریسی کے پیٹرول، فری یونٹس بھی بند کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ توانائی کی بچت کیلئے تعاون کرنے کو تیار ہیں، ہم کاروبار کی بندش کے یکساں اوقات کار کو یقینی بنائیں گے، لیکن بچت پلان کے تحت تمام طبقات قربانی دیں، کفایت شعاری کی قومی مہم چلائی جائے۔