سکھر(آن لائن)پیپلزپارٹی کے رہنما اور وزیر اعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ نے ایک بار پھر عمران خان کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے پہلے بھی ملک و قوم کے مفاد میں عمران خان کو بات کرنے کے لیے کہا تھا اور آج بھی کہہ رہے ہیں کہ آئیں بات کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عوام کو رلیف دینیکے نام پر آئے تھے مگر ہم عوام کو ریلیف فراہم نہیں کرسکے ہیں ہم۔جانتے۔ہیں عوام ہم سے ناراض ہیں ہم نے سخت فیصلے کیے ہیں جو مجبوری میں ہم نے کیے ہیں کیونکہ پچھلی حکومت نے ا?ئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا اس کی خلاف ورزی کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر۔پہنچادیا ان کا کہنا تھا کہ جس معاشرے میں اپنی بات سے مکر جانا یا یوٹرن لینا سب سے بڑاہتھیار بن جائے اس معاشرے کا کیا ہوسکتا ہے ملک کے نوجوانوں کو اس وقت خواب نہیں سراب دکھائے جارہے ہیں پاکستان مشکل دور سے گذر رہا ہے ہمیں اس کیلیے سخت فیصلے کرنے پڑیںنگے کیونکہ ملک کی آمدن نوہزار ارب اوراخراجات 14 ہزار ارب روپے۔ہیں اگر حکومت سختی سے ٹیکس کی وصولی کرتی ہے تو کوئی ٹیکس نہیں دے گا کہا جارہاہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا مگر ہم یقین سے کہہ رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا دوست ممالک ہمارا ساتھ دے رہیہیں امریکہ سے ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہیں مگر ہم اس کے سامنے جھکیں گے نہیں یہ تعلقات عمران خان نے خراب کیے اور صرف امریکہ سے نہیں سعودی عرب و دیگر ممالک سے بھی تعلقات کو خراب کیا آج بلاول بھٹو نے وزیر خارجہ بن کر عالمی دنیا سے تعلقات بہتر بنا رہیہیں ان کا کہنا تھاکہ ایک سیاستدان روز فوج کو اکسا رہاہے کہ وہ مداخلت کرے ملک میں دہشتگردی کی لہر دوبارہ جنم لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین اور قانون بنانے میں وکلا برادری کا کردار اہم۔ہے ملک میں کیا الیکشن کرانے سے قانون بنانے سے آئین بنانے سے جمہوریت آجاتی ہے ادارے کھڑے کرنے سے عمارتیں بنانے سے جمہوریت نہیں آتی
یورپ میں ڈارک ایجز کے دوران طویل لڑائی ہوئی ہے مگر ساتھ میں فکری لڑائی بھی ہوئی ہے ا?ج پوری دنیا مغربی دنیا جیسا بننا چاہتی ہے ہم اپنی برادری اپنے طبقات اور لسانی فسادات میں پھنسے ہوئے ہیں بھٹو صاحب نے ٹوٹے ہوئے دل ہاری ہوئی قوم کو حوصلہ دیا دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں جاگیرداری کا نظام نہ ہو ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں جمہوریت کی بات کرتی ہیں مگر اپنی جماعت کے اندر نہیں دیکھتے الیکشن ہونے سے معاشرے میں بہتری نہیں آتی۔