اسکاٹ لینڈ (نیوز ڈیسک) محققین ایک ایسا طریقہ ایجاد کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کے ذریعے اب آئس کریم بہت دیر سے پگھلے گی۔ محققین نے یقین دلایا ہے کہ اس میں کیمیائی مادہ استعمال نہیں کیا گیا۔ پھر یہ کس طرح ممکن ہے؟۔ آئس کریم خوش ذائقہ ہوتی ہے اور گرمی کے موسم میں تو اس کی لذت میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے لیکن جب یہ پگھلنا شروع کرتی ہے تو معاملہ خراب ہو جاتا ہے۔ انگلیاں چپکنے لگتی ہیں اور کبھی کبھار تو کون یا کپ میں سے ٹپکتی ہوئی آئس کریم کپڑوں کو بھی خراب کر دیتی ہے۔ تاہم آئس کریم کے شوقین لوگوں کی اب اس سارے مسئلے سے جلد ہی جان چھوٹنے والی ہے۔ اس طرح کہ اسکاٹ لینڈ کے محققین نے اب ایسی آئس کریم ایجاد کر لی ہے جوبہت دیر سے پگھلا کرے گی۔ محققین کے مطابق اس سارے عمل کو عام کرنے میں تین سے پانچ سال لگ سکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ایڈنبرا کی محقق کیٹ میکفی بتاتی ہیں کہ اگر آئس کریم میں شیرے کی بجائے ایک خاص قسم کی پروٹین استعمال کی جائے تو آئس کریم کے پگھلنا شروع ہونے تک کا وقت بڑھایا جا سکتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس طرح آئس کریم کی صرف ہیئت ہی قدرے ٹھوس نہیں ہو گی بلکہ وہ اور زیادہ کریم والی ہو جائے گی۔ اس پروٹین کا نام ہےBsIA ، جس کا تعلق ایک بیکٹیریا سے ہے اور اس وجہ سے بالکل قدرتی ہے۔ کیٹ میکفی کے بقول اس خاص پروٹین کو کھانے پینے کی دیگر اشیاءمیں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور خاص طور پر ایشیائی کھانوں میں۔ یہ سو فیصد قدرتی اجزاءپر مشتمل ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی کیمیائی مادہ شامل نہیں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پروٹین آئس کریم میں استعمال کی جانے والی چربی، پانی اور ہوا کے ذرات کو ایک دوسرے سے ملانے کا کام کرتی ہے۔ اس وجہ سے یہ تمام اجزاءایک دوسرے سے اس قدر مضبوطی سے جڑ جاتے ہیں کہ آئس کریم کے پگھلنے کی رفتار انتہائی کم ہو جاتی ہے۔ تاہم محققین کو ابھی تک اس بات کا علم نہیں کہ اس پروٹین والی آئس کریم کا ذائقہ اصل میں کیسا ہو گا۔ خاتون ریسرچر کیٹ میکفی نے مزید بتایا ہم نےBsIA استعمال کرتے ہوئے بہت زیادہ وینیلا تو تیار کر لیا ہے لیکن ابھی تک اس کا ذائقہ چکھنے کا موقع نہیں ملا۔ انہیں امید ہے کہ اس طریقہ کار سے تیار کی گئی آئس کریم کے ذائقے پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔