اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عدالت عظمیٰ نے ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے ) کی جانب سے جائیداد کو اپنے نام منتقل کئے بغیر محض اراضی کا قبضہ لیکر پلاٹ فروخت کر کے عوام کے ساتھ دھوکہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دورا ن ڈی ایچ اے کی آئینی و قانونی حیثیت جانچنے کیلئے ڈی ایچ آرڈیننس1999 اور چیف ایگزیکٹو آرڈر 2002 اورڈی ایچ اے کے اب تک ہونے والے اراضی کے تمام معاہدوں کی کاپیاں طلب کرتے ہوئے وفاق اور چاروں صوبوں کو نوٹس جاری کردئیے ہیں،
مزید پڑھئے: عمران خان ریحام اور جمائمہ کے درمیان پھنس گئے
اٹارنی جنرل اور آڈیٹر جنرل کو بھی عدالت کی معاونت کے لئے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ ڈی ایچ اے کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ اگر ڈی ایچ اے شفاف کام کررہا ہے تو 10قومی اخبارات میں اشتہارات شائع کروائے کہ ہمارے پاس اراضی کا قبضہ تو ہے لیکن وہ ہمارے نام پر نہیں اگر اس حوالے سے کسی کو کوئی تحفظات ہیں تو وہ سامنے لائے ۔روزنامہ جنگ میں شائع خبر کے مطابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکیس دیئے کہ ہر شخص ہی اپنی حیثیت کے مطابق ایکٹروں ،
مزید پڑھئے: ایم کیو ایم کا حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان
کنالوں اور مرلوں کے پلاٹوں کے پیچھے پڑ گیا ہے، ڈی ایچ اے اپنی اراضی کی ملکیت لئے بغیر ہی صرف قبضہ لینے کے پیسے دیتا ہے ،یعنی یہ بھی ایک قبضہ گروپ بن چکا ہے ،ڈی ایچ اے ایک نجی ادارہ ہے یہ عسکری ادارہ نہیں ،کیا 18ویں ترمیم کے بعد صوبے وفاقی ملازمین کے لئے رہائشی منصوبے بنا سکتے ہیں ؟ بادی النظر میں یہ مسلح افواج کو بدنام کرنے کی بڑی سازش نظر آرہی ہے، مسلح افواج ملک وقوم کا دفاع کررہی ہیں، اور وہاں پر ڈی ایچ اے اپنے آپ کو عسکری ادارہ ظاہر کر کے دھوکہ دے رہا ہے ، مسلح افواج کا نام کیوں استعمال کررہا ہے؟ فوج کے شہداءکے خاندانوں اور معذور فوجیوں کی فلاح و بہبود کے لئے آرمی ویلفیئر ٹرسٹ بہت اچھی طرح کام کررہا ہے ، اور اس نے متعدد ہسپتال اور تعلیمی ادارے بنوائے ہیں ،آدھا لاہور ڈی ایچ اے کے پاس ہے،انڈیا والوں کوپاک فوج سے نہیں بلکہ ڈی ایچ اے سے خطرہ ہے جو آہستہ آہستہ امرتسر تک پہنچ رہا ہے، ڈی ایچ اے صرف قبضے خرید رہا ہے، فوجی جوانوں نے ملک کی خاطر اپنے خون کی قربانی دی ان شہدا کی بیواﺅں ،یتیموں کا استحصال نہ کیا جائے ،جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ شہداء کی قربانیوں کے نام پر اراضی کی بندر بانٹ افسوسناک ہے، اراضی کی خرید کیلئے ڈی ایچ اے نے ویلفیئرفنڈز سے ادائیگی کی جو غیر قانونی ہے ،یہ سب فراڈ ہورہا ہے،جعلی کاغذات پر ایسی اراضی خریدی جو بیچنے والے کی نہیں تھی، اور اس اراضی کو بھی حکم امتناعی کے باوجود فروخت کیا اور عدالت میں چار جعلی خواتین پیش کرکے ملکیت کا دعویٰ کیا گیا ،ہم تو رجسٹرار سپریم کورٹ کو کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی اراضی بھی چیک کرلیں کہیں یہ نہ ہو کہ ڈی ایچ اے محکمہ مال کے ساتھ ساز باز کر کے اسے بھی فروخت نہ کردے ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت بول نہیں رہی ، اسلئے قانون ڈی ایچ اے کے ہاتھ میں ہے ،
مزید پڑھئے: ریحام کے اہلخانہ کی عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما گولڈن سمتھ سے لڑائی ہونے کا انکشاف
اور یہ ملکی تاریخ میں نئے نئے قوانین متعارف کروارہا ہے،ڈی ایچ اے کی پالیسی ہے کہ ٹائٹل لئے بغیر ہی صرف قبضہ پر زمین حاصل کرلی جائے،چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو(اورینج)ایڈن ہاﺅسنگ سوسائٹی کے وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ یہ رقم کی ٹرانزیکشن کا معاملہ تھا، نیب نے اس کیس کو ٹیک اپ کرلیا ہے، 25ہزار ایکڑ پر ڈی ایچ اے ہاﺅسنگ سوسائٹی تعمیر ہونا تھی، ڈی ایچ اے نے ہم سے اپنے نام کی Good will(کاروباری ساکھ ) کے ڈیڑھ ارب روپے وصول کئے ہیں ،ڈی ایچ اے کے وکیل عاصم حفیظ نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ ڈی ایچ اے پہلے صرف زمین کا قبضہ حاصل کرتا اور اس کے پیسے دیتا ہے اور بعد میں خرید لیتا ہے اگر کوئی شکایت آئے تو الاٹیوں کو معاوضہ دیا جاتا ہے اور ان معاملات کی مکمل ذمہ داری لیتا ہے ، عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت ڈی ایچ اے کے اختیارات میں توسیع کے خلاف تھی مگر گورنر نے وزیر اعلیٰ کے مشورہ کے بغیر ہی آرڈیننس جاری کردیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب تو لطیفے مشہور ہیں کہ بھارتی فوج پاکستان آرمی سے نہیں بلکہ ڈی ایچ اے سے خائف ہے کہ کہیں یہ امرتسر تک نہ پہنچ جائے ،ڈی ایچ اے بظاہر قبضہ گروپ بن چکا ہے ،
مزید پڑھئے: یوکرین کا سیاسی بحران یورپ میں پولیو کی واپسی کا سبب بن گیا
جس میں نچلے درجہ کے فوجیوں اور شہدا ءکے ورثا کو پلاٹ نہیں دیئے جاتے اس کے باوجود ادائیگیاں شہدا ءکے فنڈ زسے کی جاتی ہیں، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ڈی ایچ اے فراڈ نہیں بلکہ سونامی فراڈ ہے، بعد ازاںعدالت نے مذکورہ حکم جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کردی۔