اوٹاوا(نیوز ڈیسک) کینیڈا سے تعلق رکھنے والی اردن نڑاد خاتون نے ایسا خیمہ تیار کیا ہے جو نہ صرف اپنے رہائشیوں کو موسم کی سختیوں سے محفوظ رکھتا ہے بلکہ یہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرکے روشنی بھی فراہم کرتا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں ہر 122 میں سے ایک شخص یا تو پناہ گزین ہے یا اندرون ملک بے گھریا پھر پناہ کی تلاش میں ہے اورجنگ اورتشدد کے باعث اندرون ملک اور دیگر ممالک میں ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 6 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو کہ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ ہے اس لیے ہجرت پر مجبور افراد کی اکثریت خیموں میں رہنے پر مجبور ہے تاہم عارضی طور پر رہائش کے لیئے بنائے گئے خیموں میں زندگی بسر کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
ان مشکلات کو دیکھتے ہوئے ایک اردن نڑاد کینیڈین خاتون عبیرہ اسکالے نے ایسا خیمہ ایجاد کیا ہے جو خاص طور پر جنگ اور قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کے لیے بنایا گیا ہے۔ عبیرہ کے ایجاد کردہ اس خیمے کی بہت سی خصوصیات ہیں اس میں لگے سولر پینل کے ذریعے دن میں شمسی توانائی محفوظ کرکے رات کو خیمے کو روشن کرنے کا انتظام کیا گیا ہے یہ خیمہ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ اپنے رہائشیوں کو نہ صرف سخت سردیوں میں گرمی پہنچاتے ہیں بلکہ گرمیوں کے موسم میں یہ ٹھنڈے بھی ہوجاتے ہیں، واٹر پروف خیمہ بارش سے بھی محفوظ رکھتا ہے بلکہ اس کی اوپری سطح میں بارش کا تازہ پانی بھی جمع کیا جاسکتا ہے جب کہ خصوصی فائبرسے تیار کیے گئے یہ خیمے وزن میں ہلکے ہیں اور انہیں عام خیموں کی طرح بآسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔
عبیرہ کا کہنا ہے کہ ایسے خیمے بنانے کا مقصد پناہ گزین افراد کو گھر جیسی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش ہے کیونکہ ان خیموں میں وہ زیادہ سکون سے رہ سکتے ہیں اور ان کی مشکلات پوری تو نہیں البتہ کسی حد تک کم کی جاسکتی ہیں۔
جنگ سے متاثرہ پناہ گزینوںکیلئے جدید خیمہ ایجاد
3
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں