ہفتہ‬‮ ، 02 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

صدر کے پاس آخری چانس ہے، آرمی چیف تعیناتی پر گڑبڑ کی تو نتیجہ بھگتنا پڑے گا، بلاول بھٹو

datetime 19  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقصد حقیقی آزادی یا جمہوریت ہے، تو پھر عمران خان نے لانگ مارچ کے اعلان کرنے کا رواں ہفتے کا انتخاب کیوں کیا؟ اس کا مطلب ہے کہ آرمی چیف کے تقرر کے آئینی اور قانونی عمل کو متنازع کیا جائے، اس پر سیاست کی جائے

اور ایک بار پھر اس ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلا جائے،آئین و قانون کے تحت ساری چیزیں چلیں گی، اگر صدر عارف علوی نے کچھ گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو پھر انہیں نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر لانگ مارچ کا مقصد حقیقی آزادی یا جمہوریت ہے اور اگر آج بھی مقصد مارشل لا یا فوری انتخابات آج بھی نہیں ہے، تو پھر آپ نے لانگ مارچ کے اعلان کرنے کا اسی ہفتے کا انتخاب کیوں کیا؟ اور آپ کا مقصد حقیقی آزادی ہے اور پاکستان کو ایک بار پھر آمریت کی طرف لے کر جانا نہیں ہے تو آپ نے روالپنڈی میں خطاب کرنے کا انتخاب کیوں کیا ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ اس کا مطلب ہے کہ یہ آئینی اور قانونی عمل کو متنازع کیا جائے، اس پر سیاست کی جائے اور ایک بار پھر اس ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلا جائے، اور ہم یہ افورڈ نہیں کرسکتے، عمران خان سے مطالبہ کہ اس عمل کو آئینی اور قانونی طریقے سے مکمل کرنے دیں، اس کے بعد راولپنڈی میں آکر جلسہ کریں، اسلام آباد میں آ کر جلسہ کریں، اپنے مطالبات بار بار دہراتے رہیں، مگر اسی ہفتے اور وہ بھی راولپنڈی سے یہ تماشہ کریں گے توسب جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد کیا ہے۔بلاول بھٹو نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ(عمران خان)نے اس ملک کی جمہوریت کے ساتھ کھیلنا ہے، انہوں نے کہاکہ وہی دھمکی جو آپ نے عدم اعتماد کے وقت دی تھی، ایک بار پھر کروانے جارہے ہیں کہ یا جلدی انتخاب کرو یا مارشل لا ہوگا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت کا جو تازہ ترین امتحان تھا وہ عمران خان کی سیاست کی کہانی ہے، اس کو سلیکٹ کروانے والے سفر ہے، وہ آپ سب کے سامنے ہے، اسے اس ملک پر مسلط کرنے کے جو اثرات ہوئے وہ آپ کے سامنے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس کا پاکستانی کی جمہوریت کو نقصان ہوا، پاکستان کی جمہوریت نے 2008 سے 2013 کے درمیان جو ترقی کی،

دو قدم آگے ایک قدم پیچھے، پھر دو قدم آگے ایک قدم پیچھے، اس کو جو نقصان پہنچایا گیا وہ آپ کے سامنے ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا نقصان پہنچایا گیاجس کا مطلب ہے کہ پاکستان کا دنیا میں جو مقام ہے اس کو نقصان پہنچایا، پاکستانی معیشت، جمہوریت یا خارجہ پالیسی کا نقصان ہو، اس کا بوجھ عوام پر پڑتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا جن ریاستوں کے ساتھ تعلق تھا،

اس کو نقصان پاکستان کی پالیسی یا عوام کی وجہ سے نہیں بلکہ کسی ایک وزیراعظم کی انا اور کردار کی وجہ سے خارجہ پالیسی کو نقصان، ہمارے خطے میں، مشرق وسطی سے لے کر امریکا تک سے تعلقات کو نقصان پہنچایا گیا، اور اس کا بوجھ عام آدمی کو اٹھانا پڑتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کے نام نہاد لانگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں ہے، عمران خان نے غیر جمہوری قوتوں کے کندھوں پر سوار ہو کر سیاست کی ہے،

اور جب یہ ادارہ جاتی فیصلہ کیا گیا، پاکستان کے ادارے ماضی کی طرح متنازع کردار ادا نہیں کرنا چاہتے اور آئینی کردار کی طرف ٹرانزیشن کرنا چاہتے ہیں، اس بات کا ہر پاکستانی خیر مقدم کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملکی جمہوریت اور ملک نے ترقی کرنا ہے تو ہر ادارے نے آئین میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا ہے لیکن کچھ ایسے سیاستدان، گروپس اور لابیز ہیں، جن کیلئے آئینی کردار کی طرف ٹرانزیشن کرنے کا فیصلہ عملی طور پر ہو جاتا ہے تو ان کی سیاست ختم ہو جاتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب سے یہ نظر آیا کہ ایسا ہوسکتا ہے تو عمران خان اس کوشش میں ہے کہ وہ کسی طریقے اسے سبوتاژکرے، وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا سیاسی مستقبل ادارے کے متنازع کردار سے جڑا ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئینی طریقے سے عدم اعتماد لے کر آئے تو عمران خان نے اس وقت بھی ہر وہ کوشش کی کہ اس فیصلے کو سبوتاژ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ میں نے اسمبلی میں کہا تھا کہ حکومت وقت نے دھمکی دی ہے کہ مارشل لا ہو گا یا انتخاب ہو،

یہ آپ کا فیصلہ ہے، اور اسے اکسانے کے لیے عمران خان نے جان بوجھ کر آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی، عمران خان کی وہ کوشش ناکام ہوگئی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اس حد تک گر گیا کہ عمران خان نے (آرمی چیف) تاحیات توسیع دے رہا تھا، اور اسے مسترد کیا گیا، یہ بھی پاکستان کی خوش قسمتی ہے، ملک کو سامنے رکھتے ہوئے، اپنے ارادے کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا اور اس لیے تاحیات توسیع کو مسترد کیا گیا تاکہ پاکستان متنازع سے آئینی کردار ادا کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان اور تمام طاقتوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اب کھیل کھیلنا ابھی بند کریں نا پاکستان یہ (افورڈ) برداشت کرسکتا ہے اور نا پاکستان کے عوام برداشت کرسکتے ہیں، اور جو مثال آج دے رہے ہو، یہ پاکستان کے مستقبل کے لیے بہت ہی خطرناک ہوگا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر حقیقی آزادی یا جمہوریت مقصد ہے، اور اگر آج بھی مقصد مارشل لا یا فوری انتخابات آج بھی نہیں ہے، تو پھر آپ نے لانگ مارچ کے اعلان کرنے کا اسی ہفتے کا انتخاب کیوں کیا؟ اور آپ کا مقصد حقیقی آزادی ہے

اور پاکستان کو ایک بار پھر آمریت کی طرف لے کر جانا نہیں ہے تو آپ نے روالپنڈی میں خطاب کرنے کا انتخاب کیوں کیا ہے؟اس کا مطلب ہے کہ یہ آئینی اور قانونی عمل کو متنازع کیا جائے، اس پر سیاست کی جائے، اور ایک بار پھر اس ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلا جائے، اور ہم یہ افورڈ نہیں کرسکتے، عمران خان سے مطالبہ کہ اس عمل کو آئینی اور قانونی طریقے سے مکمل کرنے دیں، اس کے بعد راولپنڈی میں آکر جلسہ کریں، اسلام آباد میں آ کر جلسہ کریں، اپنے مطالبات بار بار دہراتے رہیں، مگر اسی ہفتے اور وہ بھی راولپنڈی سے یہ تماشہ کریں گے توسب جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد کیا ہے۔

بلاول بھٹو نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ (عمران خان) نے اس ملک کی جمہوریت کے ساتھ کھیلنا ہے، انہوں نے کہاکہ وہی دھمکی جو آپ نے عدم اعتماد کے وقت دی تھی، ایک بار پھر کروانے جارہے ہیں کہ یا جلدی انتخاب کرو یا مارشل لا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہر سازش کا مقابلہ کرکے اسے ناکام بنایا، اور آج بھی آپ کی سازش کو ناکام بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس لیے آپ سے درخواست کر رہے ہیں کہ ہم سب سیاستدان ہیں، ہم نے پاکستان میں رہ کر سیاست کرنی ہے، جیسے ہم اس قسم کی سیاست سے گریز کریں گے تو پاکستان کی جمہوریت اور معیشت ترقی کرے گی،

اور جب تک ایسے کھلونے رہیں گے جو ہمارے ملک اور نظام کی قسمت کے ساتھ کھیلتے رہیں گے، اس کا نقصان پاکستان کے عوام کو اٹھانا پڑے گا۔سعودی ولی عہد کا دورہ ملتوی ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہاکہ میں وزیرخارجہ کی حیثیت سے یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ محمد بن سلمان کا دورہ ملتوی ہونے کی وجہ صرف عمران خان کا لانگ مارچ ہے، انہوں نے ایک دو دوسرے ممالک میں جانا تھا اس لیے وہ دورہ ملتوی ہوا، مگر میں سمجھتا ہوں کہ ان کے فیصلے میں اس (لانگ مارچ) کا بھی کوئی نہ کوئی اثر ضرور ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پریس کانفرنس کا مقصد تھا کہ پاکستان کے عوام کو سمجھانے کی کوشش کروں کہ یہ حرکتیں اور اس قسم کی سیاست کا مقصد یہ ہے کہ آرمی چیف کے تقرر کا جو آئینی و قانونی طریقہ ہے اس کو متنازع بنائے، اس لیے عمران خان نے درخواست ہے کہ لانگ مارچ کو آگے لے کر جائے تاکہ میں الزام نہ لگا سکوں کہ آپ نے متنازع بنانے کے لیے لانگ مارچ کیا۔آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے، پوری قوم ان کو اپنا سپہ سالار تسلیم کرے گی، پیپلز پارٹی بھی سپورٹ کرے گی۔

صدر مملکت عارف علوی کے کردار سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کیا صدر عارف علوی پاکستانی عوام، آئین، جمہوریت کے ساتھ وفاداری دکھائیں گے یا عمران خان سے دوستی نبھائے گا، امید ہے اس وقت آئین و قانون کے تحت ساری چیزیں چلیں گی، اگر صدر عارف علوی نے کچھ گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو پھر انہیں نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ایک سوال کے جواب بلاول بھٹو نے کہا کہ ہر تین سال بعد راولپنڈی میں دھرنا ہوگا اگر ہم اس طریقے سے سیاست کھیلیں گے، اور یہ پاکستان کی سیاست اور ادارے کے لیے خطرناک نظیر ہوگی۔پنجاب میں گورنر راج لگانے سے متعلق سوال پوچھا گیا، جس پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں تک گورنر راج کی بات ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ بہت سے کارڈ ابھی بھی حکومت کے پاس ہیں جو ہم نے نہیں کھیلے۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…