لاہور(این این آئی )سابق سپیکر ایازصاد ق کے خلاف ٹرانس جینڈر بل کی منظوری کرانے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بل کی منظوری سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے نہیں لی گئی۔دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت اسلامی قوانین کے برعکس کوئی بل منظورنہیں ہوسکتا ۔
سابق سپیکر نے بل عجلت میں پاس کرانے کے لئے قواعد کو مدنظر نہیں رکھا۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ بل کی منظوری کرانے پر ایاز صادق کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے درخواست پر پولیس سے30ستمبرکوجواب طلب کرلیا۔دوسری جانب دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے کہاکہ مردیا عورت کا اپنی مرضی سے جنس تبدیل کرنا شرعاً حرام ہے۔ٹرانس جینڈر ایکٹ کی بعض شقیں مبہم ہیںوضاحت طلب شقوںمیں ترمیم کی جائے۔اللہ کریم نے زنانہ صورت اختیار کرنے والے مردوں اورمردانہ صورت اختیار کرنیوالی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔دین اسلام نے مردوعورتوں کے ساتھ ساتھ خواجہ سرائوں کے حقوق کو بھی بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیاہے۔تعلیم ،صحت اورترقی سمت دیگر انسانی حقوق خواجہ سرائوں کوملنے چاہئیں ۔ خواجہ سرابچے کو’’ گرو‘‘کے حوالے کرنے کے بجائے والدین خوداسکی پرورش کریں اوراسے اچھی تعلیم وتربیت دے کر معاشرے کامفید شہری بنائیں۔
خواجہ سرا بچے کو والد کی شفقت،اورماں کی ممتا سے محروم کرنے والے روزمحشر جوابدہ ہونگے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ جمعۃ المبار ک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے ٹرانس جنیڈر ایکٹ پر ر وشنی ڈالتے ہوئے کہااس قانون میں’’اپنی خواہش اورتصور پر جنس کاتعین کرنے والی شق شریعت کی بنیاد ی تعلیم سے منافی ہے۔
پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیاہے لہٰذا ہم ایسے کسی قانون کی قبول نہیں کریں گے جو شریعت اسلامیہ سے متصادم ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ اپنی مرضی سے جنس کی تبدیلی کی وجہ سے معاشرے میں شر عی لحاظ سے بہت ساری خرابیاں پیدا ہوں گی اوراس قانون کی آڑ میں ہم جنس پرستی کو فروغ ملنے کاامکان اورایسے کلچر سے ہمارے معاشرے کاخاندانی سسٹم تباہ وبرباد ہوکررہ جائے گالہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ثقہ علماء کرام سے شرعی رہنمائی لیکر ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء میں مبہم شقوں میں ترمیم کرے اور نادرا ریکارڈ میں جنس کی تبدیلی کے لئے میڈیکل چیک آپ رپورٹ کو لازم کرے۔