اسلام آباد(نیوزڈیسک)سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے پہلی بار اپنی میسنجر اپلیکشن کے لیے پرسنل اسسٹنٹ کو متعارف کرادیا۔فیس بک نے پرسنل اسسٹنٹ ایم کو متعارف کرایا ہے جو ایپل کے سری اور مائیکرو سافٹ کے کورٹانا کے مقابلے میں پیش کیا گیا ہے اور اس میں ایک نمایاں فرق موجود ہے۔اس پرسنل اسسٹنٹ کو صارفین کے سوالات کے جواب کے لیے نہ صرف آرٹی فیشل انٹیلی جنس سافٹ ویئر سے مدد ملے گی بلکہ اسے حقیقی انسان بھی کنٹرول کریں گے۔فیس بک نے اس کے لیے ‘ ایم ٹرینرز ‘ کے نام سے افرادی قوت بھی بھرتی کرلی ہے جو ایم کے سسٹم میں داخل ہونے والے سوالات اور درخواستوں پر جواب دیں گے۔اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ فیس بک کا یہ اسسٹنٹ عام سوالات کے لیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس سافٹ ویئر کو استعمال کرسکے گا جبکہ پیچیدہ درخواستوں پر ماہرین حرکت میں آجائیں گے۔ایپل، گوگل اور مائیکروسافٹ سب کمپنیوں نے اسمارٹ فون پر کام کرنے والے پرسنل اسسٹنٹس متعارف کرائے ہیں اور وائس کمانڈرز کی مدد سے ان کے ذریعے سرچنگ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔فیس بک کے میسجنگ ہیڈ ڈیوڈ مارکوس نے اس نئے فیچر کا اعلان اپنے فیس بک پیج پر کیا۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ اسے انسان بھی کنٹرول کریں گے اور مارکیٹ میں دستیاب ایسی خدمات کے مقابلے میں ہمارا فیچر صارفین کے لیے زیادہ مددگار ثابت ہوگا، لوگ اس سے اشیاءکی خریداری، اپنے پیاروں کو تحائف ارسال کرنا، سفری انتظامات اور بہت کچھ کرسکیں گے۔ڈیسک ٹاپ کی بجائے اسمارٹ فون پر فیس بک کی میسنجر سروس استعمال کرنے والے صارفین اس پرسنل اسسٹنٹ سے مستفید ہوسکیں گے جو اس وقت آزمائشی مراحل سے گزر رہا ہے اور اسے بہت جلد دنیا بھر میں پیش کردیا جائے گا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں