منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

صنعتکاروں کی ٹیکسٹائل صنعتیں بند اور بیرون ملک منتقل ہونے کی دھمکی

datetime 8  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن)کراچی کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹری سے وابستہ صنعتکاروں نے موجودہ حکومت کی جانب سے غیر فیصلہ کن رویہ اوراپیل کے باوجود مکمل خاموشی پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکسٹائل کی صنعتیں بند کرنے اور بیرون ملک منتقل ہونے

کی دھمکی دے ڈالی۔ پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل فورم کے چیف کوآرڈینیٹر جاوید بلوانی نے چیئرمین پی ایچ ایم اے عبدالرحمن،کامران چاندنہ، کاشف مہتاب چاؤلہ، عبدالصمد اور دیگر نمائندوں اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان کے ہمراہ جمعرات کو پی ایچ ایم اے ہاؤس، کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مختص مقدار سے کم گیس سپلائی کی وجہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ صنعتیں کام نہیں کر سکتیں جس سے ایکسپورٹ کی پیداواراور مالی نقصان کا سامنا ہے، کراچی کی صنعتیں گزشتہ کئی دہائیوں سے گیس کے جائز حصے سے محروم ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف اپنے پیشروؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کراچی کی صنعتوں کو یکسر نظر انداز کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب پنجاب کی اسپنرز ایسوسی ایشن سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، کابینہ کی ای سی سی نے بھی یک طرفہ طور پر مشاورت کے بغیر اور کراچی کی سٹیک ہولڈر ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز کواعتماد میں لئے بغیر آر ایل این جی کی موجودہ قیمت 6.5ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یوسے بڑھا کر9ڈالرز ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی یک طرفہ طور پر منظوری دے دی ہے جبکہ صوبہ سندھ میں ایکسپورٹ صنعتوں کو فراہم کی جانے والی مقامی قدرتی1350روپے فی ایم ایم بی ٹی یو (6.6ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو) 65فیصد اضافے کے ریٹ سے دی جائے گی

جبکہ آر ایل این جی 9ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو کے نرخ پر ایس ایس جی سی ایل کے صنعتی صارفین کو دی جائے گی جسے کراچی کی صنعتوں نے ”غیر منصفانہ اور ناقابل قبول” قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ک سابقہ تحریک انصاف حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے،کراچی کے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے کراچی کی برآمدی صنعتوں کے ساتھ اس

طرح کے امتیازی سلوک کے پیچھے کیا مقاصد ہیں؟ کیا ملک بھر سے حاصل ہونے والے ٹیکسوں سے دی جانے والی سبسڈی صرف صوبہ پنجاب کے لیے ہے؟ کراچی سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن سب سے زیادہ سبسڈی صوبہ پنجاب کو دی جاتی ہے، کیا برآمدی شعبے کو دی جانے والی سبسڈی کراچی سمیت پورے پاکستان میں یکساں طور پر لاگو نہیں ہونی چاہیے؟ وفاقی حکومت کی جانب سے یہ سراسر امتیازی سلوک اور مشکوک طرز عمل کب

رکے گا؟ کراچی کی برآمدی صنعتیں صرف پنجاب کی برآمدی صنعتوں کے حق میں بار بار کیے جانے والے اس امتیازی اقدام کی شدید مذمت کرتی ہیں جس نے پاکستان اور بیرون ملک برآمدی صنعتوں کے درمیان غیر صحت بخش مسابقت کو جنم دیا ہے۔ کیا وفاقی حکومت کی پالیسی صرف پنجاب کے لیے ہے؟ یہ ایک ستم ظریفی ہے کہ گھریلو اور کھاد کے شعبے کو دی جانے والی کراس سبسڈی کا بوجھ بھی صنعتوں پر پڑا ہے۔جاوید بلوانی اور

دییگر ایکسپورٹرز اور صنعتکاروں نے کہا کہ کراچی کے ایکسپورٹرز انتہائی پریشان ہیں، ایک تاثر اور احساس ابھر رہا ہے کہ حکومت میں کوئی بھی اس صورتحال کے بارے میں سوچتا نظر نہیں آتا اورکسی نے بھی کراچی کی صنعتوں کی دیکھ بھال کا کوئی نوٹس نہیں لیا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کراچی کی صنعتوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے اور ان کا نشانہ بنانے کے کوئی مذموم مقاصد ہیں تاکہ وہ پاکستان یا بیرون ملک کہیں اور منتقل ہو

جائیں؟ کراچی کی برآمدی صنعتیں دیگر متبادل ایندھن سے بھی محروم ہیں، کئی صنعتیں عید کے بعد بند ہو جائیں گی اور کئی بیرون ملک منتقل ہونے کا ارادہ کر رہی ہیں۔ملک میں خاص طور پر کراچی میں گیس کے مسلسل بحران کے درمیان اور حکومت کی جانب سے برآمد کنندگان کو برابری کی سطح اور قابل عمل کاروباری ماحول سے محروم کرکے اپنی کاروباری پالیسیوں کی طرف متضاد اقدامات کے پیش نظر، کراچی کے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

برآمد کنندگان کے مطالبے پر ٹیکسٹائل کی برآمدی صنعتوں کو کہیں اور منتقل کرنے کے لیے کمیٹی ان ممالک کے ساتھ خط و کتابت اور گفت و شنید کرے گی جن کے پاس بہتر کاروبار اور برآمد دوست پالیسیاں ہیں اور وہ اپنے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ اپنی مقامی صنعتوں کو انتہائی پرکشش مراعات بھی دے رہے ہیں۔ صنعتیں کس طرح بنیادی خام مال یعنی گیس اور دیگر بنیادی سہولیات اور یوٹیلیٹیز کو تیار کر سکتی ہیں؟ ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان سب سے زیادہ مایوس اور ایک کے بعد ایک منفی عنصر کے بوجھ تلے دبے ہوئے اپنے کاروبار کو ایسے ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے بنانے پر مجبور ہورہے ہیں جہاں وہ آسانی سے کام کر سکیں اور ذہنی سکون اور عزت کے ساتھ اپنے کاروبار کو بڑھا سکیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…