دوحہ (مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)آئی ایم ایف سے مذاکرات دوسرے روز بھی جاری ہیں، سیکریٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک دوحا پہنچ چکے ہیں۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ابھی تکنیکی سطح کے مذاکرات ہیں جو 23 مئی تک جاری رہیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکام نے سبسڈی میں کمی کرنے اور نجکاری کیلئے ٹائم فریم دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے کہا ہے کہ پروگرام کی مدت اور قرض کی رقم بڑھانے پر بھی مثبت بات چیت رہی۔دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ حکومت موجودہ معاشی مشکلات کو سمجھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ متوسط اور کم آمدنی گروپوں پر افراط زر کے اثرات کو کم کرنے کیساتھ سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ معاشی صورتحال کو بری طرح متاثر کرنے والے چند عوامل حکومت کے قابو سے باہر ہیں، سپلائی شاکس، کموڈٹی سپر سائیکل اور روس یوکرین تنازعہ بڑے مسائل ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ان عوامل کی وجہ سے اجناس کی قیمتیں مزید بڑھ گئی ہیں، یہ عوامل کرنٹ اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال رہے تھے۔ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ حکومت کمزور طبقوں کی حفاظت کرتے ہوئے معیشت پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ مسائل حل کرکے مالیاتی خسارے کو ختم اور پائیدار ترقی کیلئے پرعزم ہیں۔وزیر خزانہ نے عالمی معیشت کے لئے مشکل وقت میں آئی ایم ایف کی حمایت پر مشن چیف کا شکریہ ادا کیا۔دونوں فریقوں نے جائزے کو کامیابی سے مکمل کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔