جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

2 لڑکیوں سے 20 ملزمان کی اجتماعی زیادتی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس

datetime 9  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی، آن لائن)چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے نو کوٹ میں 2 بچیوں کو اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقع کی شائع ہونے والی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے میر پور خاص کے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو طلب کرلیا۔سندھ کے شہر نو کوٹ میں 2 بچیوں کو اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقع کی شائع ہونے والی خبروں کا چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس احمد علی شیخ نے میرپور خاص کے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو طلب کرلیا، چیف جسٹس نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی میرپور خاص کو 15 فروری دوپہر 12 بجے رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ اس حوالے سے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔واضح رہے اتوار کو نوکوٹ تھانہ کی حدود میں میں اسلحہ بردار ملزمان ایک گھر میں گھس کر 13 سالہ بچی سمیت 2 لڑکیوں کو اغوا کرلیا، درندوں نے انہیں رات بھر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اگلے روز لڑکیوں کو ایک پولیس اہلکار کے گھر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سندھ وسابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے نوکوٹ کے گاؤں محمدحنیف راجپوت سے دوخواتین کو اغوا کرکے اجتماعی زیادتی کرنے کے واقعے کو شرمناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اسے امن، محبت اور خواتین کی عزت کرنے والے سندھ کے معاشرے پر سیاہ دھبہ اورمطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث درندہ صفت مجرموں کو قانون کی پکڑمیں لاکر عبرت ناک سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نوکوٹ واقعے نے سندھ کے عوام کا سر شرم سے جھکادیا ہے، خواتین کی تذلیل، حراساں کرنا اور زیادتی عام ہوچکا ہے مرد اپنی مردانگی کا غصہ خواتین پر اتارنے میں فخر محسوس کرنے لگا ہے جو ایک المناک اور خطرناک پہلو ہے

اس وقت پورے ملک خصوصاً سندھ میں خواتین کیخلاف جرائم میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، یونیورسٹیز سے لیکر کالجوں اور دیہاتی خواتین پر آئے روز مجرمانہ حملے، حراسانی اور زیادتی کے واقعات،جعلی نکاح ناموں کی وجہ سے خواتین کی خودکشیاں ہورہی ہیں لیکن چودہ سالوں سے سندھ پر حکمرانی کرنے والے حکمران سندھ کے

عوام کو بنیادی انسانی سہولیات تعلیم، صحت، صاف پانی، امن امان فراہم کرنے میں ناکامی کے بعد اب کسی کی عزت بھی محفوظ نہیں ہے،نوکوٹ واقعہ سندھ پولیس اور حکمرانوں کی بے حسی کا نتیجہ ہے۔ موجودہ حکومت کے ممبران اسمبلی خود جرائم میں ملوث ہیں جس کی مثال ناظم جوکھیو قتل، ام رباب کے خاندان اور فہمیدہ سیال ہیں،

پیپلزپارٹی کی قائد ایک خاتون شہیدبینظیر بھٹو تھیں لیکن آج اس پارٹی کے طویل اقتدار میں سندھ میں سب سے زیادہ ظلم خواتین پر ہورہا ہے جو سندھ حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ سندھ پولیس حکمرانوں کی خوشامد کرنے کی بجائے عوام کی جان ومال کا تحفظ کرے، سندھ یونیورسٹی سمیت سندھ کے دیگر تعلیمی اداروں میں آئے روز

معصوم طلباء سے دست درازی،حراسانی اور اغوا کی کوششیں ہوں یا گاؤں دیہات میں خواتین کو کاروکاری کے نام پر قتل کیا جائے پولیس متاثرہ خاندانوں کو انصاف دینے کی بجائے بااثر مجرموں کو بچانے کی تگ ودو میں مصروف ہوتی ہے لیکن اب جماعت اسلامی ایسا ہونے نہیں دے گی، سندھ میں خواتین سب سے زیادہ غیر محفوظ

ہیں، اس واقعے نے سندھ کی روایات کو بھی پامال کردیا ہے، ہم متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں،اس واقعے کو ٹیسٹ کیس بناکر مجرموں کو عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی گروہ یا شخص کو کسی عفت ماب خاتون کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھنے کی بھی جرئت نہ ہوسکے، ایسے مجرم رحم کے مستحق نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…