بہاولپور(این این آئی)وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گینز بک آف ورلڈ میں آنے والا ہے کہ مقصود چپراسی کے اکائونٹ میں4 ارب روپے کیسے آ گئے؟ ساری دنیا حیران ہو گی کہ شہباز شریف کے بیٹے کی شوگر مل میں 10 ہزار روپے میں کام کرنے والے کے اکائونٹ میں 4 ارب روپے کیسے آگئے۔بہاولپور میں وزیرِ اعظم عمران خان نے صحت کارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
پچھلے 10 سال میں جو سربراہ گزرے ہیں، ان پر بھی دنیا بڑا تبصرہ کرتی تھی، ان کے نام بھی دنیا کے بڑے میگزینز اور اخباروں میں آتے تھے، پچھلے دونوں سربراہوں پر بی بی سی کی ڈاکیومینٹری بنی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ ڈاکیومینٹری اس لیے بنی تھیں کہ انہوں نے کس طرح پاکستان کا پیسہ چوری کیا، یہ کتنے کرپٹ ہیں، پچھلے دونوں سربراہوں کی کرپشن کی داستانیں باہر آتی تھیں، ان کی کبھی تعریف نہیں کی گئی کہ انہوں نے ملک کا کیا فائدہ کیا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ جب آپ معاملے کی تہہ میں جائیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ ہمارا ملک اس مقام پر کیوں نہیں پہنچ سکا جہاں پہنچنا چاہیے تھا، اگر آپ فیکٹری پر ڈاکو کو بٹھا دیں گے تو وہ بھی دیوالیہ ہو جائے گی، ہر غریب اور مقروض ملک کو دیکھ لیں، ہر جگہ ڈاکو ملک پر بیٹھ کر پیسہ چوری کر کے باہر لے جاتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جب تک قوم مل کر نہیں لڑتی، ملک میں قانون کی بالا دستی قائم نہیں ہوتی، ان کے دونوں بیٹے لندن میں اربوں روپے کی پراپرٹیز لے کر بیٹھے ہوئے ہیں، یورپ میں سب سے مہنگا شہر لندن ہے، لندن کی سب سے مہنگی جگہ پر ان کے اربوں روپے کے گھر ہیں۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بچوں کو انہوں نے باہر بھجوا دیا، 3 بار کے وزیرِ اعظم سے پوچھو کہ بچوں کے پاس اربوں روپے کیسے آئے تو کہتے ہیں کہ بچوں سے پوچھو، مجھے نہیں پتہ، بچوں سے پوچھو تو کہتے ہیں کہ پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عدالت میں جا کر کہے گی کہ دیکھیں ایک آدمی جو چوری کر کے ملک سے بھاگا ہوا ہے، مجرم ہے، جھوٹ بول کر باہر بھاگا ہے، اسے پھر سے موقع دینا چاہیے، تو پھر چوری میں بری چیز کیا ہے، اگر آپ کو اس میں برائی نظر نہیں آتی تو بیچارے غریبوں کو جیلوں میں کیوں بند کیا ہوا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس غریب کو سب سے پہلے کھول دیں، یہاں ایک کمانے والا جیل میں چلا جائے تو اس کے بچوں کا کیا ہو گا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اگلی پٹیشن یہ کرے کہ پاکستان میں جیل کھول دیں، پاکستان میں مجھے فلاحی ریاست نظر نہیں آئی۔