اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن)سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی تقریر سینٹ کی توہین ہے۔ یہ وزیر خارجہ کے معیار کی تقریر نہیں تھی۔ ان کو ایوان کے اندرجواب دونگا۔ شاہ محمود کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا جب میں اسپیکر تھا یہ میرا پارلیمانی سیکرٹری تھا۔ محترمہ نے مجھے کہا تھا کہ اسے کچھ سکھاؤ۔ یہ آج مجھے رول سکھانے آیا تھا۔
ملتان میں اگر شاہ محمود کو بچوں نے تنگ کیا ہے تو ان سے پوچھوں گا۔ استعفیٰ منظور کرنا نہ کرنا پارٹی کا صوابدید ہے۔ اگر ہم چاہتے تو شاہ محمود صرف اپنی جماعت کو تقریر سناتے۔ ہماری اکثریت تھی اگر ہم چاہتے تو وزیر خارجہ کی تقریر نہ ہوتی۔ اگر ہم اٹھ کر چلے جاتے تو کس کو سناتے۔ انہوں نے کہا یہ ہماری مہربانی ہے کہ ہم نے انہیں بولنے دیا سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے میثاق جمہوریت سائن کیا وہی ہمارا منشور ہے اپوزیشن جماعتوں میں کوئی دراڈ نہیں ہم متحد ہیں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے ضمنی الیکشن اپوزیشن جیتی ہے اپوزیشن میں کوئی تقسیم نہیں ہیایک چیز ہو چکی ہے اس پر بار بار کیوں بات کی جا رہی ہے،اجلاس ایجنڈے سے ہٹ کر بار بار وہی بات دہرائی جا رہی ہے،آپ کے پاس منشور ہے آپ اس اس پر کام کریں عوام فیصلہ کرے گی،ہم نے میثاق جمہوریت سائن کیا وہی ہمارا منشور ہے،پی ڈی ایم پر وضاحت ضرور دونگاکہا جا رہا ہے کہ پی ڈی ایم سے لوگ نکل رہے ہیں، یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اطلاع کیلئے عرض ہے اب تک کے تمام ضمنی الیکشنز پی ڈی ایم نے جیتے ہیں اپوزیشن جماعتوں میں کوئی دراڈ نہیں ہم متحد ہیں۔میڈیا سے بات چیت کےدوران یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ یہ ہماری مہربانی ہے کہ شاہ محمود قریشی کو ایوان میں تقریر کرنے دی ،جب میں اسپیکر تھا تویہ میرے پارلیمانی سیکرٹری تھے ، محترمہ نے مجھے کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو آپ کا پارلیمانی سیکرٹری اس لیے بنایا کہ یہ آپ سے سیکھ سکیں اور آج یہ مجھے ہیں رول سکھانے کیلئے آئے ہیں ۔ قبل ازیںسینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی طرف سے قانون سازی کے حوالے سے پاک یونیورسٹی برائے انجیئرنگ ایمرجنگ کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل وفاقی وزیر امور برائے پارلیمانی علی محمد خان نے پیش کیا ۔جس پر چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جبکہ سینیٹر ڈاکٹر فرخ نسیم کی جگہ وفاقی وزیر علی محمد خان نے والدین کو تحفظ فراہم کرنے کا بل تحفظ والدین بل 2022 ء سینیٹر شوکت فیاض احمد ترین کی جگہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ایکٹ 1997 ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا ۔جس کو چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا ۔نکتہ اعتراض پر سینیٹر طاہر حیدر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے جو استعفٰی کی بات کی ہے وہ ان کی خاندانی شرافت ہے لیکن پارٹی سے وفاء اور قربانی سے پیپلزپارٹی کے کسی کارکن کے خلاف نہیں ہیں ۔ حکومت اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے مورخ یہ لکھے گا کہ کس طرح سے سٹیٹ بنک ترمیمی بل کو اس ایوان سے منظور کیا گیا اور مالیاتی سامراج نے ملک میں اپنے پنجے گاڑھ رکھے ہیں جو کسی طور بھی اپوزیشن کو قابل قبول نہیں ہے ۔سینیٹ قائد ایوان ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ ایک
معزز رکن کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بنک ترمیمی بل مجبوری کے تحت منظور کیا گیا تو میں اس ایوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کوئی پہلی مرتبہ سٹیٹ بنک بل میں ترمیم نہیں کی گئی اس سے پہلے پیپلزپارٹی نے اپنی حکومت جبکہ (ن) لیگ نے 2014 ء اور 2015 ء میں ترمیم کی تھیں لہذا اپوزیشن قوم کو گمراہ نہ کریں ۔گزشتہ 30 سالوں سے دونوں حکمران پارٹیوں نے حکومت کی اور کوئی کارکردگی نہیں دکھائی ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ساڑھے تین سال میں صرف پی ڈی ایم بنائی انہوں
نے پہلے گریبانوں کو ہاتھ ڈالا اور اس کے بعد ڈیل کی باتیں ہوئیں انہوں نے کہا کہ استعفوں کی سیاست نہیں ہوتی ۔مزید جنہوں نے استعفٰی دینا ہوتا ہے وہ دے کر چلے جاتے ہیں ہمارے لئے قائد حزب اختلاف قابل احترام ہیں لیکن اپوزیشن حکومت کو اس معاملے میں موردالزام نہ ٹھہرائے ۔قائد ایوان کے جواب میں لیڈر آف دی اپوزیشن یوسف رضا گیلانی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بنک ترمیمی بل کا معاملہ ختم ہو چکا ہے اور مزید اس پر بحث کرنا اچھی روایت نہیں ہے یہ فیصلہ وقت اور عوام کریں گے
کہ کس کی بات درست ثابت ہوئی ۔ جہاں تک اپوزیشن میں دراڑ کی باتیں حکومتی نمائندے کر رہے ہیں تو ضمنی انتخابات میں جتنی بھی نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی اس میں پی ڈی ایم نے مل کر یہ کامیابیاں حاصل کی ہیں اور آگے بلدیاتی انتخابات میں قوم ثابت کرے گی کہ عوام میں کس پارٹی کی مقبولیت زیادہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ نے اپنے دورے حکومت میں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو شہید کے درمیان جمہوریت کی بالا دستی کے حوالے سے جو معاہدہ کیا تھا پیپلزپارٹی نے
اس معاہدے کے تحت اپنے دور میں 100 سے زائد قانون سازی پارلیمان سے منطور کروائے۔ جس سے نہ صرف آئین مضبوط ہوا بلکہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے منشور کے تحت ملک میں قانون سازی کی ۔ پی ٹی آئی کا اپنا منشور ہے وہ اس کے مطابق کام کریں ۔فیصلہ عوام کریں گے کہ کس نے ملک کی بہتری کے لئے کام کیا ہے اس پر ایوان میں بحث کی بجائے عوام کی عدالت سے فیصلہ آ جائے گا ۔