کوئٹہ (آن لائن )پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم ) کے مرکزی صدر اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ دھاندلی سے آنے والی حکومت کے انتخاباتی اصلاحات کیلئے قانون سازی کو جوتے کی نوک پررکھتے ہیں ،ایک بار دھاندلی کرکے اقتدارکامزہ چک لیاہے اب ایک بار پھر دھاندلی کاپروگرام تیار کیارجاہے ناجائز حکمرانوں نے اپنی نااہلی اور نالائقی سے
ہمارے دعوئوں پر مہر تصدیق ثبت کردی عمران خان جیسے عناصر کو پاکستان پرمسلط کرکے ہمارے خیر خواہی کے جذبات کا مذاق اڑایا گیا ہمیں اس پراحتجاج کرنے کا پورا حق حاصل ہے عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے ،بندوق کسی مسئلہ کا حل نہیں بندوق اٹھانے سے خاندان کے خاندان اور شہر اجڑ جاتے ہیں ،پشتونوں اور بلوچوں سے زیادہ بہتر کون جان سکتاہے کہ بندوق کاکیا نتیجہ ہے ؟باہر سے نوکری کیلئے آنے والا صرف ایک شخص ہے جنہوں نے دیگر ممالک کے مرکزی بینکوں کا دیوالیہ نکال کر اسٹیٹ بینک کی تباہی کی ذمہ داری اپنے سر لی ہے ،ریاست کے دو بنیادی عناصر دفاعی اور معاشی قوت لیکن بدقسمتی سے دفاعی قوت پر سوالات اٹھادئیے گئے ہیں جبکہ معاشی قوت کا یہ عالم ہے کہ لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پرمجبور ہیں جس کی 74سالہ تاریخ میں نذیر نہیں ملتی ،مہنگائی ،بے روزگاری ،غربت اور افلاس سمیت بدامنی کے عالم میں قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ناجائز حکمرانوں کو ایوان اقتدار سے باہر پھینکیںگے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پی ڈی ایم کے زیراہتمام کوئٹہ میں مہنگائی کے خلاف احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ وپی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدر محمود خان اچکزئی ،نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ،پی ڈی ایم کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولاناحافظ حمد اللہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سرداریعقوب ناصر،پی ڈی ایم بلوچستان کے صدر ملک نصیراحمدشاہوانی ،ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ،مولوی سرور موسیٰ خیل ،نصراللہ زیرے ،میررحمت صالح بلوچ،موسیٰ بلوچ ،حاجی بشیراحمدکاکڑ،ودیگر بھی موجود تھے ۔مولانافضل الرحمن نے کہاکہ سرزمین بلوچستان نے اپنی تاریخ کو آج ایک بار پھر زندہ کردیاہے اور ناجائز حکمرانوں کے خلاف آج کا یہ بے مثال مظاہرے پر اہل بلوچستان کو سلام پیش کرتاہوں انہوں نے کہاکہ اسٹیج سے قرارداد پیش کی آپ نے منظور کیا مجھے قرارداد سے اختلاف نہیں لیکن تائید کے ساتھ اس پر تبصرہ کروگا،انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے دن سے کہاتھابلکہ بار بار کہہ چکاہوں کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے ہم نے کہاکہ یہ ناجائز حکمران ہے ان کی تین سالہ کارکردگی نے ہمارے اس دعوے پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ وہ نااہل نکلا ،انہوں نے کہاکہ ریاست اور ان کی بقاء کیلئے دو بنیادی عناصر ہوا کرتے ہیں ایک دفاعی قوت اور ایک معاشی قوت ،دفاع ایک ادارہ ہے دفاعی قوت ہماری فوج ہے افواج پاکستان اسی قوم سے بھرتی ہے لیکن ماضی میں ان کے کچھ غلط فیصلوں نے خود ہماری دفاعی قوت کے بارے میں سوالات پیدا کئے جس سے ہمیں دکھ ہے کہ ہمارے دفاعی قوت پر کیوں سوالات اٹھائے جارہے ہیں کیوں بھرتے جلسوں میں اس سے زیر بحث لایاجارہاہے
معلوم ہوتاہے کہ کہیں کوئی کمی ہے ،کسی غلطی کے نتیجے میں آج ان کو بھی اس مشکل کاسامنا کرناپڑرہاہے ہماری یہ تحریک اپنا واضح موقف رکھتی ہے کہ ہمارے اداروں کو اپنے آئینی دائرے کی طرف واپس جاناچاہیے تاکہ وہ غیر متنازعہ رہے اور اس ملک کی بقاء کا سبب بن سکے ،انہوں نے کہاکہ اگر ملک کی معیشت تباہ ہوجاتی ہے ہر طرف غربت اور بے روزگاری کی ہوائیں چلنے لگتی ہیں اور غربت کے ہاتھوں ایک پولیس اہلکار سڑک پر آکر اپنے بچے کو گھود میں لیکر چیخ رہاہے کہ کوئی ہے
جو اس سے بچہ خرید سکیں اگر اسلام آباد پارلیمنٹ لاجز کے سامنے کوئی خودسوزی کررہاہے کوئی اپنے بچوں کو وہاں لاکر برائے فروخت کا بورڈ لگا رہے ہیں یہ دن بھی ہمیں دیکھنے تھے اس ملک میں ،انہوں نے کہاکہ جب غربت اور بے روزگاری بپر جاتی ہے توپھر ہسپانیہ کی تاریخ سے لیکر سویت یونین کے خاتمے تک یہ بات ذہین نشین کرے کہ پھر ریاست اپنا وجود ختم کردیتاہے ہم پاکستان کی
بقاء اور تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں بندوق اٹھایا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن بندوق اٹھانے سے خاندان اجڑتے ہیں شہر اجڑتے ہیں اور پشتونوں بلوچوں سے زیادہ کون جانتاہے کہ بندوق کانتیجہ کیاہے ؟ انہوں نے کہاکہ ہم نے بڑے سوچ سمجھ کر ان حالات میں جب پاکستان کے نوجوانوں کو اشتعال دلایاگیا جب عالمی استعمار کے پالیسیوں نے مذہبی دنیا میں اشتعال پیدا کیا لوگ بندوق کی طرف جانے لگے لیکن ہم نے
فیصلہ کیاکہ نہیں ہم پاکستان کو ایک پرامن ،آئینی ،جمہوری اور اسلامی مملکت دیکھناچاہتے ہیں ۔ایک خوشحال پاکستان کیلئے ہم نے آئین کا راستہ لیا ہم بھی اسلحہ کی طرف جاسکتے تھے لیکن ہم جذبات کو نہیں دیکھ رہے تھے ہم ملک کو دیکھ رہے تھے کہ ملک کی بہتری کس طرف ہے ۔لیکن عمران خان جیسے عناصر کو پاکستان پرمسلط کرکے آپ نے ہمارے خیر خواہی کے جذبات کا مذاق اڑایا اس پر ہمیں احتجاج کرنے کا پورا حق حاصل ہے ،میں واضح کرناچاہتاہوں کہ میں کسی اور کی بات نہیں کرتا اپنی بات کرتاہوں
کہ میرے اکابرین اور اسلاف کی 3سو سالہ تاریخ آزادی کیلئے قربانیوں سے بھری پڑی ہے ہم نے کل بھی غلامی قبول نہیں کی اور آج بھی غلامی قبول کرنے کیلئے قطعاََ تیار نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہماری جمہوریت ،اس کا وقار ،اس کی عزت کو توتار تار کردیا ہماری دفاع پر سوالیہ نشان اٹھائے گئے لیکن ہماری عدلیہ کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور تین ججوں نے
اپنے بیانات سے عام آدمی کے ذہین میں عدلی بارے سوالات پیدا کردئیے ہیں ہم نے ملک کوچلانا اور اٹھاناہے بلکہ اس ملک کے اداروں کو وہ مقام دیناہے جو ان کا ہوناچاہیے اگر ہمارا ان مقدس اداروں کے اندر کالی بھیڑیں آتی ہے تو ہمیں ان صفوں سے ان کالی بھیڑوں کو نکالنا ہوگا میں پاکستانی ہم سب پاکستانی ہیں پاکستان کے وسائل ہی ہمارے وسائل ہیں ہم اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں کہ عوام کی موجودگی میں اس سارے صورتحال کو بحث لائیں ،انہوں نے کہاکہ جہاں مہنگائی بھی ہو بھوک بھی ہوں افلاس بھی ہوں
غربت بھی ہوں اور اس ماحول میں نوجوانوں کو کہاجائے کہ پاکستان میں جب ہماری حکومت آئے گی تو لوگ باہر سے پاکستان آئیںگے آج باہر سے ہمارے پاس ایک بھی ملازم آیا ہے اور وہ اسٹیٹ بینک کا گورنر تنہا نوکر ہے جو باہر سے پاکستان نوکری کیلئے آیاہے اور یہ جس ملک میں گیا ہے وہاں کے بینکوں کا دیوالیہ کرکے پاکستان آیاہے ،آج اسمبلی کے اندر یہ بل بھی لایاجارہاہے کہ اسٹیٹ بینک کے
قانون میں ترمیم کی جائے اور اسٹیٹ بینک کوبراہ راست آئی ایم ایف سے وابستہ کیاجائے یہ بینک پر آپ کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا ایک برانچ ہوگا،ہماری ملک کی معیشت کا سب سے بڑادفتر قوم کے ہاتھ سے نکل رہاہے آپ کون ہوتے ہیں جو پارلیمنٹ میں اس طرح کے قوانین لاتے ہیں ،مجھے حیرت ہے کہ جو حکومت خوددھاندلی کی طرف کے نتیجے میں آئی ہے وہ ہمیں انتخابی اصلاحات دے رہی ہے اور اس کیلئے قانون سازی کررہی ہے انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات اور کسی مشین سے متعلق کوئی
قانون سازی کی گئی توہم اس کو صرف مسترد نہیں کرینگے بلکہ اس کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ،مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ایک بار دھاندلی کرلی اس کامزہ آیا اب اگلے الیکشن میں پھر دھاندلی کاپروگرام بنایاجارہاہے اللہ نے چاہا تو پھر آپ کو اس کامزہ نہیں چکنے دیںگے ،اگر کوئی پولنگ اسٹیشن پر کوئی حرکت کرتاہے تو اس کے ہاتھ پائوں باندھ دئیے جائیں ،اگر کوئی آپ کی
رائے تبدیل کرنا چاہیے یہ ووٹ آپ کا حق ہے کسی اور کا نہیں ہے ،انہوں نے کہاکہ ہمیں جھوٹ قطعاََ قبول نہیں بلکہ اس کے خلاف بڑی مضبوطی کے ساتھ میدان میں نکلے ہیں ہم اب بھی کہتے ہیں کہ تمہارے خیر اسی میں ہے کہ اقتدار چھوڑ کر نکل جائو کب تک ہم لاٹھی اٹھاتے رہیںگے لاپتہ لوگوں کیلئے روتے رہیںگے بے روزگاری کے ہاتھوں پریشان ہوںگے ،انہوں نے کہاکہ جب سے پاکستان بنا
ہے 74سالوں میں پاکستان میں اب تک کل نوکریاں جو بڑی سے چھوٹی نوکری تک ایک کروڑ نوکریاں نہیں بنتی کیسے یقین کیا لوگوں نے کہاکہ وہ ایک کروڑ نوکریاں دیںگے ۔50لاکھ گھر دینے کی بجائے 50لاکھ گھر تو گرادئیے ہیں اب اور کیادیناہے ہمارا فیصلہ ہے کہ مہنگائی ،بے روزگاری ،غربت ،افلاس اور بدامنی کے اس ماحول میں عوام کے شانہ بشانہ ہیں قوم کو کسی صورت مایوس نہیں ہونے
دیںگے ۔آگے بڑھ کر ان ناجائز حکمرانوں کو ایوان اقتدار سے باہر پھینکیںگے اس ملک میں آئین کی حکمرانی ،جمہوریت کی بحالی ہونی چاہیے جس پر قوم کااعتماد ہوں علماء اکرام اپنی کتابوں میں لوگوں کو مسئلہ بتاتے ہیں کہ کس گائوں میں لوگ امام کو پسند نہ کرے وہ امامت نہیں کرسکتے تو پھر ملک پر ہم ایسے حکمران کو کیسے قبول کرلیں ۔یہ جنگ جاری رہے گی ۔ہم نے ان ظالم وجابر حکمرانوں کے خلاف جہاد کو تیز تر کرناہے۔