اسلام آباد (این این آئی) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت متعدد بل منظور کر انے میں کامیاب ہوگئی، اپوزیشن کی ترامیم مشترد کر دی گئیں، بل کی منظوری کے بعد عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور پاکستانی تارکین وطن کو ووٹ کا حق مل سکے گا
جبکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک بار پھر اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے آگئی،ایک دوسرے پر شدید نعرے بازی کے باعث ایوان مچھلی منڈی کامنظر پیش کر نے لگا،اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے آکر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں،حکومتی اور اپوزیشن کے کئی اراکین آپس میں الجھ پڑے،ایوان میں گرما گرمی کے باعث سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا،پیپلز پارٹی کے عبد القادر مندو خیل اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخی کلامی ہوئی، اسد قیصر نے ایوان سے باہر نکالنے کی وارننگ دیدی، مرتضیٰ جاوید عباسی کی مراد سعید، عامر لیاقت اور شہر یار آفریدی سے ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی،الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے پاس ہونے کے بعد اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔ بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں ہی اپوزیشن نے شورشرابہ کیا، اس دور ان مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ مؤخر کرنے کی درخواست کی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بابر اعوان کو ایجنڈا نمبر ٹو یعنی الیکشن ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ کا بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی دعوت دی تو بابر اعوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے،
اس لیے اسے فی الحال مؤخر کردیا جائے اس دور ان اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ایوان میں بات کر نے کی اجازت دی، اپوزیشن لیڈر کے جواب میں حکومت کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا۔ شاہ محمود قریشی کے بعد بلاول بھٹو زر داری کو مائیک دینے کیلئے
اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کے بعد اسپیکر نے بلاول بھٹو زر داری کو بولنے کی اجازت دیدی تاہم اس دور ان اچانک اس وقت گرما گرمی پیدا ہو گئی جب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن
عبدالقادر مندوخیل کو اپنی حد میں رہنے کی وارننگ دی۔اسپیکر قومی اسمبلی نے عبدالقادر مندوخیل کی رکنیت معطل کرنے اور سیکورٹی کو انہیں ایوان سے باہر نکالنے کا بھی عندیہ دیا اسد قیصر نے چیئرمین پی پی پی سے مخاطب ہو کر کہا کہ اسپیکر سے بات کرنے کا کوئی طریقہ ہے، بلاول صاحب! جس طرح آپ کے رکن نے رویہ
اختیار کیا آپ اس کا نوٹس لیں۔بعد ازاں پارلیمانی مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے انتخابی ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کرنے کا بل انتخابات ترمیم دوم بل 2021 دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی گئی، شق 2 پر اپوزیشن رکن
محسن داوڑ کی جانب سے ترمیم پیش کی گئی پارلیمانی امور بابراعوان نے اس کی مخالفت کی اور یہ بل کافی عرصہ سے چلا آرہا ہے یہ بل 90 دن سینٹ میں زیر غور رہا، یہ اس میں تاخیر چاہتے ہیں،یہ ترمیم غیر ضروری ہے،اس پر ایوان سے رائے لی گئی اور کثرت رائے سے ترمیم مسترد کردی گئی۔ بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے
چیلنج کرنے پر اس پر ووٹنگ کرائی گئی۔ تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ووٹ آئے، یوں تحریک منظور کرلی گئی۔ایوان نے مشتاق احمد خان کی ترمیم مسترد کردی۔ ڈاکٹر بابراعوان نے انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کرنے کا بل انتخابات ترمیم دوم بل 2021 منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے
منظور دے دی۔ اس بل کے مطابق پاکستانی تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے لئے الیکشن کمیشن نادرا اور دیگر ایجنسیز کی تکنیکی معاونت حاصل کرسکے گا۔ اس بل کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری بھی کی جاسکے گی۔اجلا س کے دور ان پیپلز پارٹی کی سینیٹر سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ اسپیکر صاحب آپ
نے ایوان کا تقدس پامال کیا،آپ پاکستان کے آئین اور لوگوں کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں،آپ نے پورا ہفتہ جعلی وعدے کئے تھے۔ بعد ازاں اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ اجلاس کے دور ان بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو عالمی عدالت انصاف نظرثانی غور مکرر بل 2021 بھی پارلیمنٹ کے
مشترکہ اجلاس میں منظور کر لیا گیا۔اجلاس میں اسلام آباد میں رفاہی اداروں کی رجسٹریشن، انضباط،سٹیٹ بنک آف پاکستان بیبکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل،نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیٹیوٹ بل،مسلم عائلی قوانین میں ترمیم کے دو بل اور انسداد زیادتی تحقیقات و سماعت بل2021 سمیت کئی بل منظور کرلئے گئے،رپورٹ کے مطابق ایوان
میں 29 بل پیش کئے گئے جن میں سے ایک بل مسلم لیگ ن نے پیش کیا جو کہ منظور کر لئے گئے، اس دوران زیادتی کا جرم کرنے والے مجرم کو نامزد بنانے کی سزا کا بل بھی منظور کیا گیا، اس موقع پر جماعت اسلامی کی جانب سے سرعام پھانسی کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا۔ اس سے پہلے بل میں بیرسٹر علی ظفر نے اپنی ترامیم
واپس لے لیں جبکہ ملائیکہ بخاری کی ترامیم کو بل کا حصہ بنالیا گیا۔حکومتی بل منظور ہونے پر ایوان میں ”کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران خان“کے نعرے لگائے گئے۔ بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اہم قانون سازی کے بعد چیئر چھوڑ دی جس کے بعد صادق سنجرانی نے چیئر سنبھال لی۔ اجلا س کے دور ان اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل بل 2021 کی منظوری دی گئی۔بعد ازاں اپوزیشن ایوان میں واپس آگئی۔