ا سلام آباد(آن لائن)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران حکومت نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اورشور شرابے کے باوجود مجموعی طور پر 33بلز منظور کر لئے ،28بلز حکومت کی جانب سے جاری ایجنڈا میں شامل تھے جبکہ 5مزید بل اضافی ایجنڈے کے طور پر شامل کئے گئے۔تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز پارلیمنٹ کا مشترکہ ہنگامہ خیز اجلاس حکومت کی فتح پر اختتام پذیر ہو ا۔
حکومت نے اپوزیشن کی مخالفت ، شدید احتجاج اورشور شرابے کے باوجود اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر مجموعی طور پر 33بلز منظور کر الئے جس میں 28بلز سینٹ کی جانب سے مسترد کئے گئے تھے جبکہ اضافی 5بل سینیٹ سے منظور اور قومی اسمبلی سے مسترد ہوئے تھے۔ قبل ازیں اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا جو کافی ہنگامہ خیز رہا ۔یجنڈا شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور نو نو کے نعرے لگائے۔ بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل منظوری کیلئے پیش کر دیا تاہم انہوں نے اس پر رائے شماری کرانے کی بجائے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل موخر کیا جائے اور اپوزیشن کو اس پر بات کی اجازت دی جائے پھر رائے شماری کرائی جائے۔ اس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے اجلاس میں اظہار خیال شروع کیا۔ محسن داوڑ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے آج علی وزیر ایوان میں نہیں ہیں اور وزیرستان کی نمائندگی نہیں ہو رہی۔ محسن داوڑ نے انتخابی ترمیمی بل دوسری ترمیم میں اپنی ترمیم پیش کی جس کی بابر اعوان نے مخالفت کردی۔ اجلاس میں الیکشن ایکٹ دوسری ترمیم کا بل پیش کرنے کی تحریک پر ووٹنگ کرائی گئی تو تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ووٹ پڑے۔ اس طرح ارکان کی سادہ اکثریت سے تحریک منظور کرلی گئی اور حکومت نے اپوزیشن کو 18 ووٹوں سے شکست دے دی جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی عددی برتری ثابت ہوگئی۔ ووٹنگ میں ناکامی کے بعد ایوان میں دھاندلی دھاندلی اور ووٹ چور کے نعرے لگائے گئے اور سیٹیاں بھی بجائی گئیں۔ اجلاس میں لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی اور کلبھوشن کا جو یار ہے غدارہے غدار ہے کی نعرے بازی کی گئی۔ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اعتراض اٹھایا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت کی۔تاہم گنتی کے دوران ایوان میں شدید بدظمی پیدا ہوگئی اور اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور حکومت و وزیر اعظم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ایوان میں گرما گرمی کے باعث سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا جبکہ اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ وفاقی وزیر مراد سعید اور عامرلیاقت کی مرتضی جاوید عباسی کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ جس کے نتیجے میں شدید بدنظمی اور دھکم پیل ہوئی تو سیکیورٹی اسٹاف نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کی۔بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر رائے شماری کے لیے ترمیمی بل ایوان میں پیش کر دیا۔
اسپیکر نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے وائس ووٹنگ پر ایوان کی کارروائی تیزی سے چلانا شروع کرادی۔ مرتضی جاوید عباسی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر پر اچھال دیں جس پر اسپیکر نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی ڈپٹی اسپیکر رہے ہیں، یہ آپ کی اخلاقیات ہے۔ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021 اپوزیشن کی شدید ہنگامہ ا?رائی اور مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اس کے علاوہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے تمام دیگر بلز بھی منظور کرلیے گئے
جن میں انسداد زنا بالجبر تحقیقات و سماعت بل 2021، مسلم عائلی قوانین میں ترمیم کے دو بل، نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیوٹ بل، اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل، اسلام آباد میں رفاہی اداروں کی رجسٹریشن، انضباط کا بل، عالمی عدالت انصاف نظرثانی بل 2021، اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل 2021،حیدرآباد انسٹیٹیوٹ فار ٹیکنیکل و منیجمنٹ سائنسز بل2021، انتخابی اصلاحات بل 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق
دینے کا بل شامل ہیں۔ بل منظور ہونے پر وزیر اعظم عمران خان سمیت حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہار کیا جبکہ اپوزیشن نے اس کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ وزیراعظم عمران خان ایوان میں قانون سازی پر مسکراتے رہے۔ اجلاس کے دوران سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالقادر مندوخیل کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس پر سپیکر نے عبدالقادر مندو خیل کوتوہین امیز ریمارکس پر اسمبلی سے معطل کرنے کی بھی
دھمکی دی تاہم اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان حکومتی بلز پر اپنی ترامیم کے موقع پر حکومت کو اسلام اور قرآن و سنت کے منافی قانون سازی پر شدید تنقید کرتے رہے ۔ایک موقع پر چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی سپیکر قومی اسمبلی کی جگہ فرائض سرانجام دئیے اور اس دوران وہ خوش گوار انداز میں اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو اجلاس کی ک
اروائی میں حصہ لینے کی تلقین کرتے رہے جبکہ بعض مواقع پر انہوں نے بلوچی زبان میں بھی اراکین کو مخاطب کیا اجلاس کے دوران پہلے سے طے شدہ ایجنڈے کے ختم ہونے کے بعد حکومت نے مزید ایجنڈا بھی اجلاس میں شامل کیا اور قومی اسمبلی سے مسترد ہونے والے 5بلز بھی اجلاس میں پیش کئے گئے جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر ڈینگی کا
شکار ہونے کے باعث حاضر نہ ہوئے، مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک شوہر کی رحلت کے باعث عدت میں تھیں تاہم انہوں نے اجلاس میں شرکت کی ہے۔ جیل میں قید آزاد رکن علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کی وجہ سے حاضر نہ ہوئے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اپنے بھائی کے انتقال کے باوجود اجلاس میں شریک ہوئے۔۔اعجاز خان